اور مائیں اپنی اولاد کو دودھ پلائیں پورے دو سال اس شخص کے لیے جو مدت رضاعت پوری کرانا چاہتا ہو اور بچے والے کے ذمے ّ ہے بچوں کی ماؤں کا کھانا اور کپڑا دستور کے مطابق کسی پر ذمہّ داری نہیں ڈالی جاتی مگر اس کی وسعت کے مطابق نہ تو تکلیف پہنچائی جائے کسی والدہ کو اپنے بچے کی وجہ سے اور نہ اس کو جس کا وہ بچہ ہے (یعنی باپ) اس کے بچے کی وجہ سے اور وارث پر بھی اسی طرح کیّ ذمہ داری ہے پھر اگر ماں باپ چاہیں کہ دودھ چھڑا لیں (دو برس کے اندر ہی) باہمی رضامندی اور صلاح سے تو ان دونوں پر کچھ گناہ نہیں اور اگر تم اپنے بچوں کو کسی اور سے دودھ پلواناچاہو تو بھی تم پر کچھ گناہ نہیں جب کہ تم (بچے کی ماں کو) وہ سب کچھ دے دو جس کا کہ تم نے دینا ٹھہرایا تھا دستور کے موافق اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور جان رکھو کہ جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے