คุณกำลังอ่านตัฟซีร สำหรับกลุ่มอายะห์ที่ 37:88 ถึง 37:97
فنظر نظرة في النجوم ٨٨ فقال اني سقيم ٨٩ فتولوا عنه مدبرين ٩٠ فراغ الى الهتهم فقال الا تاكلون ٩١ ما لكم لا تنطقون ٩٢ فراغ عليهم ضربا باليمين ٩٣ فاقبلوا اليه يزفون ٩٤ قال اتعبدون ما تنحتون ٩٥ والله خلقكم وما تعملون ٩٦ قالوا ابنوا له بنيانا فالقوه في الجحيم ٩٧
فَنَظَرَ نَظْرَةًۭ فِى ٱلنُّجُومِ ٨٨ فَقَالَ إِنِّى سَقِيمٌۭ ٨٩ فَتَوَلَّوْا۟ عَنْهُ مُدْبِرِينَ ٩٠ فَرَاغَ إِلَىٰٓ ءَالِهَتِهِمْ فَقَالَ أَلَا تَأْكُلُونَ ٩١ مَا لَكُمْ لَا تَنطِقُونَ ٩٢ فَرَاغَ عَلَيْهِمْ ضَرْبًۢا بِٱلْيَمِينِ ٩٣ فَأَقْبَلُوٓا۟ إِلَيْهِ يَزِفُّونَ ٩٤ قَالَ أَتَعْبُدُونَ مَا تَنْحِتُونَ ٩٥ وَٱللَّهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ ٩٦ قَالُوا۟ ٱبْنُوا۟ لَهُۥ بُنْيَـٰنًۭا فَأَلْقُوهُ فِى ٱلْجَحِيمِ ٩٧
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

حضرت ابراہیم کے زمانہ میں شرک کا اس طرح عمومی غلبہ ہو ا کہ تاریخ میں اس کا تسلسل قائم ہوگیا۔ اب جو بچہ پیدا ہوتا وہ ماحول کے اثر سے شرک میں اتنا پختہ ہوجاتا کہ کوئی بھی دعوتی کوشش اس کے ذہن کو شرک سے ہٹانے میں کامیاب نہیں ہوتی تھی۔ حضرت ابراہیم جب طویل دعوتی جدوجہد کے بعد عراق سے نکلے تو ان کے ساتھ صرف دو مومن تھے۔ ایک آپ کی اہلیہ سارہ، دوسرے آپ کے بھتیجے لوط۔

لوگ دعوت کے ذریعے توحید کے راستہ پر نہیںآرہے تھے۔ اس ليے اللہ تعالیٰ کا یہ منصوبہ ہوا کہ ایک ایسی نسل تیار کی جائے جو شرک کی فضا سے الگ ہو کر پرورش پائے۔ اس کےلیے حجاز کے علاقہ کا انتخاب ہوا جو بے آب وگیاہ ہونے کی وجہ سے بالکل غیر آباد پڑا ہوا تھا۔ منصوبہ یہ تھا کہ اس غیر آباد علاقہ میں ایک شخص کو آباد کیا جائے اور اس سے توالد وتناسل کے ذریعہ ایک محفوظ نسل تیار کی جائے۔ مگر اس وقت حجاز مکمل طور پر ایک خشک صحرا تھا اور اس خشک صحرا میں کسی شخص کو آباد کرنا اس کے جیتے جی ذبح کردینے کے ہم معنی تھا۔ حضرت ابراہیم کو اللہ تعالیٰ نے اپنے بیٹے کے حق میں اسی ذبیحہ کا حکم دیا اور انھوں نے پوری طرح مطیع ہو کر اپنے بیٹے کو اس ذبیحہ کےلیے حاضر کردیا۔

حضرت ابراہیم کے دوسرے بیٹے حضرت اسحاق تھے۔ ان کی نسل میں مسلسل نبوت جاری رہی یہاں تک کہ بنو اسماعیل میں آخری نبی پیدا ہوگئے۔ انھوںنے مذکورہ ’’محفوظ نسل‘‘ کو استعمال کرکے وہ انقلاب برپا کیا جس نے ہمیشہ کےلیے شرک کو غالب فکر کی حیثیت سے ختم کردیا۔