قرآن میں رسولوں کے احوال اس لیے سنائے گئے ہیں کہ بعد کے داعیوں کو اس سے سبق حاصل ہو۔ رسولوں کے احوال میں داعی دیکھتاہے کہ ان کی مخاطب قوموںنے ان سے جھگڑے كيے۔ سیدھی بات کو غلط رخ دے کر انھیں مطعون کیا۔ ان کو طرح طرح کی تکلیفیں پہنچائیں۔ ان کو اس طرح رد کردیا جیسے ان کی کوئی قیمت ہی نہیں۔
مگر بالآخر اللہ نے ان کی مدد کی۔ ان کی بات سب سے برتر ثابت ہوئی۔ مخالفین کی تمام کارروائیاں ناکام ہوکر رہ گئیں۔ دونوں گروہوں کا یہ مختلف انجام اپنی ابتدائی صورت میں موجودہ دنیا ہی میں پیش آیا اور آخرت میں وہ اپنی کامل ترین صورت میں پیش آئے گا۔
ان مثالوں سے داعی کو یہ تاریخی اعتماد حاصل ہوتا ہے کہ اس کو دعوتِ حق کی راہ میں جو مشکلیں پیش آرہی ہیں ان میں اس کے لیے نہ مایوسی کا سوال ہے اور نہ گھبراہٹ کا۔ دعوت حق کی راہ میں یہ چیزیں ہمیشہ پیش آتی ہیں۔ اور اس کو بھی بالآخر اس طرح کامیابی حاصل ہوگی جس طرح اس سے پہلے خداکے سچے داعیوں کو حاصل ہوئی۔
0%