5:87至5:89节的经注
يا ايها الذين امنوا لا تحرموا طيبات ما احل الله لكم ولا تعتدوا ان الله لا يحب المعتدين ٨٧ وكلوا مما رزقكم الله حلالا طيبا واتقوا الله الذي انتم به مومنون ٨٨ لا يواخذكم الله باللغو في ايمانكم ولاكن يواخذكم بما عقدتم الايمان فكفارته اطعام عشرة مساكين من اوسط ما تطعمون اهليكم او كسوتهم او تحرير رقبة فمن لم يجد فصيام ثلاثة ايام ذالك كفارة ايمانكم اذا حلفتم واحفظوا ايمانكم كذالك يبين الله لكم اياته لعلكم تشكرون ٨٩
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تُحَرِّمُوا۟ طَيِّبَـٰتِ مَآ أَحَلَّ ٱللَّهُ لَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوٓا۟ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُحِبُّ ٱلْمُعْتَدِينَ ٨٧ وَكُلُوا۟ مِمَّا رَزَقَكُمُ ٱللَّهُ حَلَـٰلًۭا طَيِّبًۭا ۚ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ ٱلَّذِىٓ أَنتُم بِهِۦ مُؤْمِنُونَ ٨٨ لَا يُؤَاخِذُكُمُ ٱللَّهُ بِٱللَّغْوِ فِىٓ أَيْمَـٰنِكُمْ وَلَـٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ ٱلْأَيْمَـٰنَ ۖ فَكَفَّـٰرَتُهُۥٓ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَـٰكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍۢ ۖ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَـٰثَةِ أَيَّامٍۢ ۚ ذَٰلِكَ كَفَّـٰرَةُ أَيْمَـٰنِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ ۚ وَٱحْفَظُوٓا۟ أَيْمَـٰنَكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمْ ءَايَـٰتِهِۦ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ٨٩
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

بندہ اور خدا کا تعلق ایک زندہ تعلق ہے جو نفسیات کی سطح پر قائم ہوتاہے۔ یہ تمام تر ایک اندرونی واقعہ ہے۔ مگر مذہب کے زوال کے زمانہ میں جب یہ اندرونی تعلق کمزور پڑتا ہے تو لوگوں میں یہ ذہن ابھرتا ہے کہ اس کو خارجی ذرائع سے حاصل کرنے کی کوشش کی جائے۔ انھیں میں سے دنیوی لذتوں کو چھوڑنا بھی ہے جس کو رہبانیت کہاجاتاہے۔ یہ خیال کرلیا جاتا ہے کہ مادی چیزوں سے دوری آدمی کو خدا سے قریب کرنے کا باعث بنے گی۔ صحابہ میں سے بعض افراد اس قسم کے رہبانی خیالات سے متاثر ہوئے۔ انھوںنے ارادہ کیا کہ وہ گوشت نہ کھائیں۔ راتوں کونہ سوئیں۔ اپنے آپ کو خصی کرالیں اور گھروں کو چھوڑ کر درویشی کی زندگی اختیار کرلیں۔ حتی کہ بعض نے اس کی قسمیں بھی کھالیں۔ اس پر انھیں منع کیاگیا اور کہاگیا کہ حلال کو حرام کرنے سے کوئی شخص خدا کی قربت حاصل نہیں کرسکتا۔ آدمی جو کچھ حاصل کرتا ہے فطرت کے حدود میں رہ کر حاصل کرتاہے، نہ کہ اس سے آزاد ہو کر۔

اسلام کے مطابق اصل ’’رہبانیت‘‘ تقویٰ اور شکر ہے۔ تقویٰ یہ ہے کہ آدمی خدا کی منع کی ہوئی چیزوں سے بچے۔ اس کے اندر یہ خواہش ابھرتی ہے کہ ایک حرام چیز سے لذت حاصل کرے مگر وہ خدا کے ڈر سے رُک جاتاہے۔ کسی کے اوپر غصہ آجاتا ہے اور وہ چاہنے لگتا ہے کہ اس کو تہس نہس کردے مگر خدا کا ڈر اسے اپنے بھائی کے خلاف تخریبی کارروائی سے روک دیتا ہے۔ اس کا دل کہتا ہے کہ بے قید زندگی گزارے مگر خدا کی پکڑ کا اندیشہ اس کو مجبور کرتاہے کہ وہ اپنے کو خدا کی مقرر کی ہوئی حدوں کا پابند بنالے۔ یہی معاملہ شکر کا ہے۔ آدمی کو کوئی دنیوی چیز حاصل ہوتی ہے۔ صحت، دولت، عہدہ، سازوسامان، مقبولیت کا کوئی حصہ اس کو ملتاہے۔ مگر وہ خود پسندی اور گھمنڈ میں مبتلا نہیںہوتا بلکہ ہر چیز کو خدا کا عطیہ سمجھ کر اس کے احسان کا اعتراف کرتاہے۔ وہ تواضع اور ممنونیت کے جذبات میں ڈھل جاتاہے۔ یہی وہ چیزیں ہیں جو آدمی کو خدا سے جوڑتی ہیں۔ خدا سے ڈرنے اور اس کا شکر ادا کرنے سے آدمی اس کی قربت حاصل کرتاہے۔ مادی چیزوں سے دوری یقیناً مطلوب ہے۔ مگر وہ ذہنی وقلبی دوري ہے، نہ کہ جسمانی دوری۔