52:40至52:43节的经注
ام تسالهم اجرا فهم من مغرم مثقلون ٤٠ ام عندهم الغيب فهم يكتبون ٤١ ام يريدون كيدا فالذين كفروا هم المكيدون ٤٢ ام لهم الاه غير الله سبحان الله عما يشركون ٤٣
أَمْ تَسْـَٔلُهُمْ أَجْرًۭا فَهُم مِّن مَّغْرَمٍۢ مُّثْقَلُونَ ٤٠ أَمْ عِندَهُمُ ٱلْغَيْبُ فَهُمْ يَكْتُبُونَ ٤١ أَمْ يُرِيدُونَ كَيْدًۭا ۖ فَٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ هُمُ ٱلْمَكِيدُونَ ٤٢ أَمْ لَهُمْ إِلَـٰهٌ غَيْرُ ٱللَّهِ ۚ سُبْحَـٰنَ ٱللَّهِ عَمَّا يُشْرِكُونَ ٤٣
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

مدعو گروہ ہمیشہ مادہ پرستی کی سطح پر ہوتا ہے۔ ایسی حالت میں مدعو کو اگر یہ احساس ہو کہ داعی اس سے اس کی کوئی مادی چیز لینا چاہتا ہے تو وہ فوراً اس کی طرف سے متوحش ہوجائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ پیغمبر اپنے اور مخاطبین کے درمیان کسی قسم کے مادی مطالبہ کی بات کبھی نہیں آنے دیتا۔ وہ اپنے اور مخاطبین کے درمیان آخر وقت تک بے غرضی کی فضا باقی رکھتا ہے۔ خواہ اس کے لیے اسے یک طرفہ طور پر مادی نقصان برداشت کرنا پڑے۔

داعی جب اپنی دعوت کے حق میں اس حد تک سنجیدگی کا ثبوت دے دے تو اس کے بعد وہ خدا کی اس نصرت کا مستحق ہوجاتا ہے کہ منکرین کی ہر تدبیر ان کے اوپر الٹی پڑے۔ وہ کسی بھی طرح داعی کو مغلوب کرنے میں کامیاب نہ ہوں۔