هو الذي ارسل رسوله بالهدى ودين الحق ليظهره على الدين كله وكفى بالله شهيدا ٢٨
هُوَ ٱلَّذِىٓ أَرْسَلَ رَسُولَهُۥ بِٱلْهُدَىٰ وَدِينِ ٱلْحَقِّ لِيُظْهِرَهُۥ عَلَى ٱلدِّينِ كُلِّهِۦ ۚ وَكَفَىٰ بِٱللَّهِ شَهِيدًۭا ٢٨
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دو حیثیتیں تھیں۔ ایک یہ کہ آپ پیغمبر تھے اور دوسرے یہ کہ آپ پیغمبر آخر الزماں تھے۔ آپ کے بعد کوئی اور پیغمبر آنے والا نہیں۔ پہلی حیثیت کے اعتبار سے آپ کو بھی وہی کام کرنا تھا جو تمام پیغمبروں نے کیا، یعنی توحید کا اعلان اور آخرت کا انذار وتبشیر۔

دوسری حیثیت کا معاملہ مختلف تھا۔ دوسری حیثیت کے اعتبار سے آپ کے ذریعہ وہ تاریخی حالات پیدا کرنا مطلوب تھا جو کتابِ الٰہی اور سنت نبوی کی حفاظت کی ضمانت بن جائیں۔ تاکہ دوبارہ وہ خلا پیدا نہ ہو جس کے نتیجہ میں پیغمبر بھیجنا ضروری ہوجاتا ہے۔ اس دوسرے پہلو کا تقاضا تھا کہ آپ کی دعوت صرف ’’اعلان‘‘ پر ختم نہ ہو بلکہ وہ ’’انقلاب‘‘ تک پہنچے۔ انقلاب سے مراد عالمی تاریخ میں وہ تبدیلی پیدا کرنا ہے، جس کے بعد وہ حالات ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائیں، جس کی وجہ سے بار بار خدا کی ہدایت معدوم یا محرف ہوگئی اور اس کی ضرورت پیش آئی کہ نیا پیغمبر آ کر دوبارہ ہدایت کو اصلی صورت میں زندہ کرے۔