ذالك بانهم قالوا للذين كرهوا ما نزل الله سنطيعكم في بعض الامر والله يعلم اسرارهم ٢٦
ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا۟ لِلَّذِينَ كَرِهُوا۟ مَا نَزَّلَ ٱللَّهُ سَنُطِيعُكُمْ فِى بَعْضِ ٱلْأَمْرِ ۖ وَٱللَّهُ يَعْلَمُ إِسْرَارَهُمْ ٢٦
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 26 { ذٰلِکَ بِاَنَّـہُمْ قَالُوْا لِلَّذِیْنَ کَرِہُوْا مَا نَزَّلَ اللّٰہُ سَنُطِیْعُکُمْ فِیْ بَعْضِ الْاَمْرِج وَاللّٰہُ یَعْلَمُ اِسْرَارَہُمْ } ”یہ اس لیے ہوا کہ انہوں نے ان لوگوں سے جنہیں اللہ کا نازل کیا ہوا قرآن ناپسند ہے ‘ کہا کہ ہم بعض امور میں تمہاری اطاعت جاری رکھیں گے۔ اور اللہ کو ان کی خفیہ باتوں کا خوب علم ہے۔“ اللہ کے نازل کردہ قرآن کو ناپسند کرنے والے مشرکین اور یہود تھے ‘ جنہیں منافقین مسلسل اپنی وفاداریوں کا یقین دلاتے رہتے تھے کہ ہم بظاہر محمد ﷺ پر ایمان لا کر مسلمانوں میں شامل تو ہوگئے ہیں مگر آپ لوگوں سے ہمارا رشتہ بدستور قائم رہے گا اور تمام اہم معاملات میں صلاح مشورہ ہم آئندہ بھی آپ لوگوں سے ہی کیا کریں گے۔ منافق تو کہتے ہی اس شخص کو ہیں جو اپنا رشتہ دونوں طرف جوڑنے کی کوشش میں رہے۔ سورة النساء میں منافقین کی اس کیفیت کو ان الفاظ میں بیان فرمایا گیا ہے : { مُّذَبْذَبِیْنَ بَیْنَ ذٰلِکَق لآَ اِلٰی ہٰٓؤُلَآئِ وَلآَ اِلٰی ہٰٓؤُلَآئِط } آیت 143 ”یہ اس کے مابین مذبذب ہو کر رہ گئے ہیں ‘ نہ تو یہ ان کی جانب ہیں اور نہ ہی ان کی جانب ہیں“۔ جبکہ سورة البقرۃ میں ان کے دوغلے پن کا پردہ ان الفاظ میں چاک کیا گیا ہے : { وَاِذَا لَقُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قَالُوْٓا اٰمَنَّا وَاِذَا خَلَوْا اِلٰی شَیٰطِیْنِہِمْ قَالُوْٓا اِنَّا مَعَکُمْ اِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَہْزِئُ وْنَ } ”اور جب یہ اہل ِایمان سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم بھی ایمان رکھتے ہیں ‘ اور جب یہ خلوت میں ہوتے ہیں اپنے شیطانوں کے پاس تو کہتے ہیں کہ ہم تو آپ کے ساتھ ہیں اور ان لوگوں سے تو ہم محض مذاق کر رہے ہیں۔“