27:76至27:81节的经注
ان هاذا القران يقص على بني اسراييل اكثر الذي هم فيه يختلفون ٧٦ وانه لهدى ورحمة للمومنين ٧٧ ان ربك يقضي بينهم بحكمه وهو العزيز العليم ٧٨ فتوكل على الله انك على الحق المبين ٧٩ انك لا تسمع الموتى ولا تسمع الصم الدعاء اذا ولوا مدبرين ٨٠ وما انت بهادي العمي عن ضلالتهم ان تسمع الا من يومن باياتنا فهم مسلمون ٨١
إِنَّ هَـٰذَا ٱلْقُرْءَانَ يَقُصُّ عَلَىٰ بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ أَكْثَرَ ٱلَّذِى هُمْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ٧٦ وَإِنَّهُۥ لَهُدًۭى وَرَحْمَةٌۭ لِّلْمُؤْمِنِينَ ٧٧ إِنَّ رَبَّكَ يَقْضِى بَيْنَهُم بِحُكْمِهِۦ ۚ وَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلْعَلِيمُ ٧٨ فَتَوَكَّلْ عَلَى ٱللَّهِ ۖ إِنَّكَ عَلَى ٱلْحَقِّ ٱلْمُبِينِ ٧٩ إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ ٱلْمَوْتَىٰ وَلَا تُسْمِعُ ٱلصُّمَّ ٱلدُّعَآءَ إِذَا وَلَّوْا۟ مُدْبِرِينَ ٨٠ وَمَآ أَنتَ بِهَـٰدِى ٱلْعُمْىِ عَن ضَلَـٰلَتِهِمْ ۖ إِن تُسْمِعُ إِلَّا مَن يُؤْمِنُ بِـَٔايَـٰتِنَا فَهُم مُّسْلِمُونَ ٨١
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

انسان ایک ایسی مخلوق ہے جو آنکھ، کان اور دماغ کی صلاحیتیں رکھتا ہے۔ ان صلاحیتوں کو اگر کھلے طریقے سے استعمال کیا جائے تو وہ بے خطا طورپر حقیقتوں کو دیکھنے اور پہچاننے کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔ لیکن اگر کوئی شخص اپنے آپ کو کسی مصنوعی تصور سے مغلوب کرلے تو اس کی ادراک کی صلاحیتیں معطل ہو کر رہ جاتی ہیں۔ اس کے سامنے حقیقت بے نقاب صورت میں آتی ہے مگر وہ اس سے اس طرح بے خبر رہتا ہے جیسے کہ وہ اندھا بہرا ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ اس دنیا میں اسی شخص کو راستہ دکھایا جاسکتا ہے جو راستہ دیکھنا چاہے۔ جس کے اندر خود راستہ کی تڑپ نہ ہو اس کے ليے کسی رہنما کی رہنمائی کام آنے والی نہیں۔

حق پرست بننے کے ليے سب سے زیادہ جو چیز درکار ہے وہ اعتراف ہے۔ اس دنیا میں اسی شخص کو ہدایت ملتی ہے جس کے اندر یہ مادہ ہو کہ جو بات دلائل سے واضح ہو جائے وہ فوراً اس کو مان لے اور اپنی زندگی کو اس کی ماتحتی میں دے دے۔

جو لوگ خدا کی دعوت کے آگے نہ جھکیں۔ انھیں آخر کار خدا کے فیصلے کے آگے جھکنا پڑتا ہے۔ مگر اس وقت کا جھکنا کسی کے کچھ کام آنے والا نہیں۔