20:37至20:40节的经注
ولقد مننا عليك مرة اخرى ٣٧ اذ اوحينا الى امك ما يوحى ٣٨ ان اقذفيه في التابوت فاقذفيه في اليم فليلقه اليم بالساحل ياخذه عدو لي وعدو له والقيت عليك محبة مني ولتصنع على عيني ٣٩ اذ تمشي اختك فتقول هل ادلكم على من يكفله فرجعناك الى امك كي تقر عينها ولا تحزن وقتلت نفسا فنجيناك من الغم وفتناك فتونا فلبثت سنين في اهل مدين ثم جيت على قدر يا موسى ٤٠
وَلَقَدْ مَنَنَّا عَلَيْكَ مَرَّةً أُخْرَىٰٓ ٣٧ إِذْ أَوْحَيْنَآ إِلَىٰٓ أُمِّكَ مَا يُوحَىٰٓ ٣٨ أَنِ ٱقْذِفِيهِ فِى ٱلتَّابُوتِ فَٱقْذِفِيهِ فِى ٱلْيَمِّ فَلْيُلْقِهِ ٱلْيَمُّ بِٱلسَّاحِلِ يَأْخُذْهُ عَدُوٌّۭ لِّى وَعَدُوٌّۭ لَّهُۥ ۚ وَأَلْقَيْتُ عَلَيْكَ مَحَبَّةًۭ مِّنِّى وَلِتُصْنَعَ عَلَىٰ عَيْنِىٓ ٣٩ إِذْ تَمْشِىٓ أُخْتُكَ فَتَقُولُ هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَىٰ مَن يَكْفُلُهُۥ ۖ فَرَجَعْنَـٰكَ إِلَىٰٓ أُمِّكَ كَىْ تَقَرَّ عَيْنُهَا وَلَا تَحْزَنَ ۚ وَقَتَلْتَ نَفْسًۭا فَنَجَّيْنَـٰكَ مِنَ ٱلْغَمِّ وَفَتَنَّـٰكَ فُتُونًۭا ۚ فَلَبِثْتَ سِنِينَ فِىٓ أَهْلِ مَدْيَنَ ثُمَّ جِئْتَ عَلَىٰ قَدَرٍۢ يَـٰمُوسَىٰ ٤٠
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

مصر کے اصل باشندے قبطی تھےجن کا سیاسی اور مذہبی نمائندہ فرعون تھا۔ وہاں کی دوسری قوم بنی اسرائیل تھی جو حضرت یوسف کے زمانے میں باہر سے آکر یہاں آباد ہوئی تھی۔ حضرت موسیٰ جس زمانہ میں بنی اسرائیل کے ایک گھر میں پیدا ہوئے۔ اس زمانہ میں فرعون نے اسرائیل کی نسل ختم کرنے کے لیے یہ حکم دے دیا تھا کہ اسرائیل کے گھروں میں جتنے بچے پیدا ہوں سب قتل کردیے جائیں۔ حضرت موسیٰ کی ماں نے بچہ کو قتل سے بچانے کے لیے خدائی الہام کے تحت یہ کیا کہ اس کو ٹوکری میں رکھ کر دریائے نیل میں ڈال دیا۔

یہ ٹوکری بہتے ہوئے فرعون کے محل کے پاس پہنچی۔ وہاں فرعون اور اس کی بیوی نے اس کو دیکھا تو ان کو چھوٹے بچہ پررحم آگیا۔ انھوں نے اس کو نکال کر محل کے اندر رکھ لیا۔ اس کے بعد حضرت موسیٰ کی بہن کی نشان دہی پر آپ کی ماں آپ کو دودھ پلانے کے لیے مقرر ہوئیں۔یہ خدا کا ایک کرشمہ ہے کہ جس فرعون کو موسیٰ کا سب سے بڑا دشمن بننا تھا اسی فرعون کے ذریعہ حضرت موسیٰ کی پرورش اور تربیت کرائی گئی۔

حضرت موسیٰ بڑے ہوئے تو ایک قبطی اور ایک اسرائیلی کے جھگڑے میں انھوں نے قبطی کو تنبيہہ کی۔ غیرمتوقع طورپر وہ قبطی مر گیا۔ اس کے بعد حکومت کی طرف سے حکم جاری ہوا کہ موسیٰ کو گرفتار کرلیاجائے۔ مگر حضرت موسیٰ خفیہ طور پر مصر سے نکل کر مدین پہنچ گئے۔ وہاں کے صحرائی ماحول میں وہ زندگی کے مزید تجربات سے آشنا ہوئے۔ قبطی کی ہلاکت کے بعد حضرت موسیٰ نے اللہ تعالیٰ سے غیر معمولی دعائیں کیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے اس حادثہ کو ان کے لیے مزید تربیت اور تعلیم کا ذریعہ بنا دیا۔