حضرت موسیٰ مدین سے چل کر مصر جارہے تھے۔ اس سفر میں وہ کوہ طور سے گزرے۔ وہاں خدا نے انھیں پیغمبری عطا فرمائی۔ اللہ تعالیٰ نے پچھلے ہر دور میں اپنے پیغمبر منتخب کيے اور ان کے پاس اپنا کلام بھیجا۔ یہ کلام ہمیشہ جبریل فرشتہ کے ذریعہ آیا۔ مگر حضرت موسیٰ کے ساتھ یہ خصوصی معاملہ ہوا کہ اللہ نے ان سے براہِ راست کلام کیا۔ نیز یہ بھی حضرت موسیٰ کی خصوصیت ہے کہ آپ کے لیے خدا نے ایک مزید پیغمبر (حضرت ہارون ) مقرر فرمایا جو آپ کا مدد گار ہو۔ اس خصوصیت کی وجہ شاید وہ مخصوص حالات ہوں جن میں آپ کو اپنا پیغمبرانہ فرض انجام دینا تھا۔ کیوں کہ آپ کے سامنے ایک طرف فرعون جیسا جابر بادشاہ تھا اور دوسری طرف یہود جیسی قوم جو اپنے زوال کی آخری حد کو پہنچ چکی تھی۔
رحمت و نصرت کے یہ معاملات اپنی انتہائی صورت میں صرف پیغمبروں کے لیے خاص ہیں۔ تاہم اللہ اپنے مومن بندوں کے ساتھ بھی درجہ بدرجہ اسی قسم کا معاملہ فرماتا ہے۔ وہ ان کے حسب استعداد انھیں اپنے کسی کام کو کرنے کی توفیق دیتاہے۔ وہ ان پر خاموشی سے اپنی بات القاء کرتا ہے۔ وہ ان کے لیے ایسی خصوصی تائید کا انتظام کرتاہے جو عام حالات میں کسی کو نہیں ملتیں۔