15:28至15:33节的经注
واذ قال ربك للملايكة اني خالق بشرا من صلصال من حما مسنون ٢٨ فاذا سويته ونفخت فيه من روحي فقعوا له ساجدين ٢٩ فسجد الملايكة كلهم اجمعون ٣٠ الا ابليس ابى ان يكون مع الساجدين ٣١ قال يا ابليس ما لك الا تكون مع الساجدين ٣٢ قال لم اكن لاسجد لبشر خلقته من صلصال من حما مسنون ٣٣
وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَـٰٓئِكَةِ إِنِّى خَـٰلِقٌۢ بَشَرًۭا مِّن صَلْصَـٰلٍۢ مِّنْ حَمَإٍۢ مَّسْنُونٍۢ ٢٨ فَإِذَا سَوَّيْتُهُۥ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِن رُّوحِى فَقَعُوا۟ لَهُۥ سَـٰجِدِينَ ٢٩ فَسَجَدَ ٱلْمَلَـٰٓئِكَةُ كُلُّهُمْ أَجْمَعُونَ ٣٠ إِلَّآ إِبْلِيسَ أَبَىٰٓ أَن يَكُونَ مَعَ ٱلسَّـٰجِدِينَ ٣١ قَالَ يَـٰٓإِبْلِيسُ مَا لَكَ أَلَّا تَكُونَ مَعَ ٱلسَّـٰجِدِينَ ٣٢ قَالَ لَمْ أَكُن لِّأَسْجُدَ لِبَشَرٍ خَلَقْتَهُۥ مِن صَلْصَـٰلٍۢ مِّنْ حَمَإٍۢ مَّسْنُونٍۢ ٣٣
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3
ابلیس لعین کا انکار ٭٭

اللہ تعالیٰ بیان فرما رہا ہے کہ ” آدم علیہ السلام کی پیدائش سے پہلے ان کی پیدائش کا ذکر اس نے فرشتوں میں کیا اور پیدائش کے بعد سجدہ کرایا۔ اس حکم کو سب نے تو مان لیا لیکن ابلیس لعین نے انکار کر دیا اور کفر و حسد انکار و تکبر فخر و غرور کیا “۔ «أَنَا خَيْرٌ مِّنْهُ خَلَقْتَنِي مِن نَّارٍ وَخَلَقْتَهُ مِن طِينٍ» [7-الأعراف:12]” صاف کہا کہ میں آگ کا بنایا ہوا یہ خاک کا بنایا ہوا۔ میں اس سے بہتر ہوں اس کے سامنے کیوں جھکوں؟ “ «أَرَأَيْتَكَ هَـٰذَا الَّذِي كَرَّمْتَ عَلَيَّ لَئِنْ أَخَّرْتَنِ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَأَحْتَنِكَنَّ ذُرِّيَّتَهُ إِلَّا قَلِيلًا» [17-الاسراء:62]” تو نے اسے مجھ پر بزرگی دی لیکن میں انہیں گمراہ کر کے چھوڑوں گا “۔

ابن جریر رحمہ اللہ نے یہاں پر ایک عجیب و غریب اثر وارد کیا ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو پیدا کیا ان سے فرمایا کہ ” میں مٹی سے انسان بنانے والا ہوں، تم اسے سجدہ کرنا “۔ انہوں نے جواب دیا کہ ہم نے سنا اور تسلیم کیا۔ مگر ابلیس جو پہلے کے منکروں میں سے تھا۔ اپنے پر جما رہا۔‏ لیکن اس کا ثبوت ان سے نہیں۔ بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ یہ اسرائیلی روایت ہے «وَاللهُ اَعْلَمُ» ۔

صفحہ نمبر4312