12:50至12:51节的经注
وقال الملك ايتوني به فلما جاءه الرسول قال ارجع الى ربك فاساله ما بال النسوة اللاتي قطعن ايديهن ان ربي بكيدهن عليم ٥٠ قال ما خطبكن اذ راودتن يوسف عن نفسه قلن حاش لله ما علمنا عليه من سوء قالت امرات العزيز الان حصحص الحق انا راودته عن نفسه وانه لمن الصادقين ٥١
وَقَالَ ٱلْمَلِكُ ٱئْتُونِى بِهِۦ ۖ فَلَمَّا جَآءَهُ ٱلرَّسُولُ قَالَ ٱرْجِعْ إِلَىٰ رَبِّكَ فَسْـَٔلْهُ مَا بَالُ ٱلنِّسْوَةِ ٱلَّـٰتِى قَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ ۚ إِنَّ رَبِّى بِكَيْدِهِنَّ عَلِيمٌۭ ٥٠ قَالَ مَا خَطْبُكُنَّ إِذْ رَٰوَدتُّنَّ يُوسُفَ عَن نَّفْسِهِۦ ۚ قُلْنَ حَـٰشَ لِلَّهِ مَا عَلِمْنَا عَلَيْهِ مِن سُوٓءٍۢ ۚ قَالَتِ ٱمْرَأَتُ ٱلْعَزِيزِ ٱلْـَٔـٰنَ حَصْحَصَ ٱلْحَقُّ أَنَا۠ رَٰوَدتُّهُۥ عَن نَّفْسِهِۦ وَإِنَّهُۥ لَمِنَ ٱلصَّـٰدِقِينَ ٥١
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

قید خانہ سے نکل کر حضرت یوسف کو ایک ملکی کردار ادا کرنا تھا۔ اس لیے ضروری تھا کہ آپ کی شخصیت ملکی سطح پر ایک معروف شخصیت بن جائے۔ اس کی صورت بادشاہ کے خواب کے ذریعہ پیدا ہوگئی۔ بادشاہ نے ایک عجیب خواب دیکھا۔ وہ اس کی تعبیر کے لیے اتنا بے چین ہوا کہ عام اعلان کرکے تمام ملک کے علماء، پیروںاور دانشوروں کو اپنے دربار میں جمع کیا۔ اور ان سے کہا کہ وہ اس خواب کی تعبیر بتائیں مگر سب کے سب عاجز رہے۔ اس طرح خواب کا واقعہ ایک عمومی شہرت کا واقعہ بن گیا۔ اب جب حضرت یوسف نے خواب کی تعبیر بیان کی اور بادشاہ نے اس کو پسند کیا تو اچانک وہ تمام ملک کی نظروں میں آگئے۔

بادشاہ نے ساری بات سننے کے بعد متعلقہ عورتوں سے اس کی تحقیق کی۔ سب نے بیک زبان حضرت یوسف کو بری الذمہ قرار دیا۔ عزیز مصر کی بیوی اعتراف حق میں سب سے آگے نکل گئی۔ اس نے صاف لفظوں میں اعلان کیا کہ اب سچائی کھل چکی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ سارا قصور میرا تھا۔ یوسف کا کچھ بھی قصور نہ تھا۔ عزیز مصر کی بیوی (زلیخا) کا یہ اقرار اتنا عظیم عمل ہے کہ عجب نہیں کہ اس کے بعد اس کو ایمان کی توفیق دے دی گئی ہو۔