من اجل ذالك كتبنا على بني اسراييل انه من قتل نفسا بغير نفس او فساد في الارض فكانما قتل الناس جميعا ومن احياها فكانما احيا الناس جميعا ولقد جاءتهم رسلنا بالبينات ثم ان كثيرا منهم بعد ذالك في الارض لمسرفون ٣٢
مِنْ أَجْلِ ذَٰلِكَ كَتَبْنَا عَلَىٰ بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ أَنَّهُۥ مَن قَتَلَ نَفْسًۢا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍۢ فِى ٱلْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ ٱلنَّاسَ جَمِيعًۭا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَآ أَحْيَا ٱلنَّاسَ جَمِيعًۭا ۚ وَلَقَدْ جَآءَتْهُمْ رُسُلُنَا بِٱلْبَيِّنَـٰتِ ثُمَّ إِنَّ كَثِيرًۭا مِّنْهُم بَعْدَ ذَٰلِكَ فِى ٱلْأَرْضِ لَمُسْرِفُونَ ٣٢

۟

اسی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر (تورات میں) یہ بات لکھ دی تھی کہ جس کسی نے کسی انسان کو قتل کیا بغیر کسی قتل کے قصاص کے یا بغیر زمین میں فساد پھیلانے (کے جرم کی سزا) کے گویا اس نے تمام انسانوں کو قتل کردیا اور جس نے اس (کسی ایک انسان) کی جان بچائی تو گویا اس نے پوری نوع انسانی کو زندہ کردیا اور ان کے پاس ہمارے رسول آئے تھے واضح نشانیاں لے کر لیکن اس کے باوجود ان میں سے بہت سے لوگ زمین میں زیادتیاں کرتے پھر رہے ہیں
Notes placeholders