اور (اے نبی ﷺ !) جب آپ کہتے تھے اس شخص سے جس پر اللہ نے بھی انعام کیا تھا اور آپ نے بھی انعام کیا تھا کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس روکے رکھو اور اللہ سے ڈرو اور آپ ﷺ اپنے دل میں چھپائے ہوئے تھے وہ بات جسے اللہ ظاہر کرنے والا تھا اور آپ ﷺ لوگوں سے ڈر رہے تھے حالانکہ اللہ اس کا زیادہ حقدار ہے کہ آپ ﷺ اس سے ڈریں۔ پس جب زید ؓ نے اس سے اپنا تعلق منقطع کرلیا تو اسے ہم نے آپ ﷺ کی زوجیت میں دے دیا تاکہ مومنوں کے لیے ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے بارے میں کوئی تنگی نہ رہے جبکہ وہ ان سے اپنا تعلق بالکل کاٹ لیں۔ } اور اللہ کا فیصلہ تو پورا ہو کر ہی رہنا تھا۔