آپ 10:101 سے 10:103 آیات کے گروپ کی تفسیر پڑھ رہے ہیں
قل انظروا ماذا في السماوات والارض وما تغني الايات والنذر عن قوم لا يومنون ١٠١ فهل ينتظرون الا مثل ايام الذين خلوا من قبلهم قل فانتظروا اني معكم من المنتظرين ١٠٢ ثم ننجي رسلنا والذين امنوا كذالك حقا علينا ننج المومنين ١٠٣
قُلِ ٱنظُرُوا۟ مَاذَا فِى ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۚ وَمَا تُغْنِى ٱلْـَٔايَـٰتُ وَٱلنُّذُرُ عَن قَوْمٍۢ لَّا يُؤْمِنُونَ ١٠١ فَهَلْ يَنتَظِرُونَ إِلَّا مِثْلَ أَيَّامِ ٱلَّذِينَ خَلَوْا۟ مِن قَبْلِهِمْ ۚ قُلْ فَٱنتَظِرُوٓا۟ إِنِّى مَعَكُم مِّنَ ٱلْمُنتَظِرِينَ ١٠٢ ثُمَّ نُنَجِّى رُسُلَنَا وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ۚ كَذَٰلِكَ حَقًّا عَلَيْنَا نُنجِ ٱلْمُؤْمِنِينَ ١٠٣
قُلِ
انْظُرُوْا
مَاذَا
فِی
السَّمٰوٰتِ
وَالْاَرْضِ ؕ
وَمَا
تُغْنِی
الْاٰیٰتُ
وَالنُّذُرُ
عَنْ
قَوْمٍ
لَّا
یُؤْمِنُوْنَ
۟
فَهَلْ
یَنْتَظِرُوْنَ
اِلَّا
مِثْلَ
اَیَّامِ
الَّذِیْنَ
خَلَوْا
مِنْ
قَبْلِهِمْ ؕ
قُلْ
فَانْتَظِرُوْۤا
اِنِّیْ
مَعَكُمْ
مِّنَ
الْمُنْتَظِرِیْنَ
۟
ثُمَّ
نُنَجِّیْ
رُسُلَنَا
وَالَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا
كَذٰلِكَ ۚ
حَقًّا
عَلَیْنَا
نُنْجِ
الْمُؤْمِنِیْنَ
۟۠
3
دعوت غور و فکر ٭٭

اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں اس کی قدرتوں میں اس کی پیدا کردہ نشانیوں میں غور و فکر کرو۔ آسمان و زمین اور ان کے اندر کی نشانیاں بے شمار ہیں۔ ستارے سورج، چاند رات دن اور ان کا اختلاف کبھی دن کی کمی، کبھی راتوں کاچھوٹا ہو جانا، آسمانوں کی بلندی ان کی چوڑائی ان کا حسن و زینت اس سے بارش برسانا اس بارش سے زمین کا ہرا بھرا ہو جانا اس میں طرح طرح کے پھل پھول کا پیدا ہونا، اناج اور کھیتی کا اگنا، مختلف قسم کے جانوروں کا اس میں پھیلا ہوا ہونا، جن کی شکلیں جدا گانہ، جن کے نفع الگ الگ جن کے رنگ الگ الگ، دریاؤں میں عجائبات کا پایا جانا، ان میں طرح طرح کی ہزارہا قسم کی مخلوق کا ہونا، ان میں چھوٹی بڑی کشتیوں کا چلنا، یہ اس رب قدیر کی قدرتوں کے نشان کیا تمہاری رہبری، اس کی توحید اس کی جلالت اس کی عظمت اس کی یگانگت اس کی وحدت اس کی عبادت، اس کی اطاعت، اس کی ملکیت کی طرف نہیں کرتی؟

یقین مانو نہ اس کے سوا کوئی پروردگار، نہ اس کے سوا کوئی لائق عبادت ہے درحقیقت بے ایمانوں کے لیے اس سے زیادہ نشانیاں بھی بےسود ہیں۔ آسمان ان کے سر پر اور زمین ان کے قدموں میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کے سامنے، دلیل و سند ان کے آگے، لیکن یہ ہیں کہ ٹس سے مس نہیں ہوتے۔ ان پر کلمہ عذاب صادق آ چکا ہے۔ یہ تو عذاب کے آجانے سے پہلے مومن نہیں ہوں گے۔ ظاہر ہے کہ یہ لوگ اس عذاب کے اور انہی کٹھن دنوں کے منتظر ہیں جو ان سے پہلے کے لوگوں پر ان کی بد اعمالیوں کی وجہ سے گزر چکے ہیں۔ اچھا انہیں انتظار کرنے دے اور تو بھی انہیں اعلان کر کے منتظر رہ۔ انہیں ابھی معلوم ہو جائے گا۔ یہ دیکھ لیں گے کہ ہم اپنے رسولوں اور سچے غلاموں کو نجات دیں گے۔ یہ ہم نے خود اپنے نفس کریم پر واجب کر لیا ہے۔ جیسے آیت میں ہے کہ «كَتَبَ عَلَىٰ نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ» [6-الأنعام:35]” تمہارے پروردگار نے اپنے نفس پر رحمت لکھ لی ہے “۔

بخاری مسلم کی حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک کتاب لکھی ہے جو اس کے پاس عرش کے اوپر ہے کہ میری رحمت میرے غضب پر غالب آچکی ہے ۔ [صحیح بخاری:7404]

صفحہ نمبر3780