ان یہودیوں میں سے کچھ لوگ ہیں جو کلام کو اس کے اصل مقام و محل سے پھیرتے ہیں وہ کہتے ہیں ہم نے سنا اور ہم نے نہیں مانا اور (کہتے ہیں) سنیے نہ سنا جائے اور (کہتے ہیں) رَاعِنَا اپنی زبانوں کو موڑ کر اور دین میں طعن کرنے کے لیے اور اگر وہ یہ کہتے کہ ہم نے سنا اور اطاعت قبول کی اور آپ ہماری بات سن لیجیے اور ذرا ہمیں مہلت دیجیے تو یہ ان کے حق میں کہیں بہتر ہوتا اور بہت درست اور سیدھی بات ہوتی لیکن اللہ نے تو ان کے کفر کی وجہ سے ان پر لعنت کردی ہے تو اب وہ ایمان لانے والے نہیں ہیں مگر شاذ ہی کوئی