ولولا فضل الله عليك ورحمته لهمت طايفة منهم ان يضلوك وما يضلون الا انفسهم وما يضرونك من شيء وانزل الله عليك الكتاب والحكمة وعلمك ما لم تكن تعلم وكان فضل الله عليك عظيما ١١٣
وَلَوْلَا فَضْلُ ٱللَّهِ عَلَيْكَ وَرَحْمَتُهُۥ لَهَمَّت طَّآئِفَةٌۭ مِّنْهُمْ أَن يُضِلُّوكَ وَمَا يُضِلُّونَ إِلَّآ أَنفُسَهُمْ ۖ وَمَا يَضُرُّونَكَ مِن شَىْءٍۢ ۚ وَأَنزَلَ ٱللَّهُ عَلَيْكَ ٱلْكِتَـٰبَ وَٱلْحِكْمَةَ وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُن تَعْلَمُ ۚ وَكَانَ فَضْلُ ٱللَّهِ عَلَيْكَ عَظِيمًۭا ١١٣
وَلَوْلَا
فَضْلُ
اللّٰهِ
عَلَیْكَ
وَرَحْمَتُهٗ
لَهَمَّتْ
طَّآىِٕفَةٌ
مِّنْهُمْ
اَنْ
یُّضِلُّوْكَ ؕ
وَمَا
یُضِلُّوْنَ
اِلَّاۤ
اَنْفُسَهُمْ
وَمَا
یَضُرُّوْنَكَ
مِنْ
شَیْءٍ ؕ
وَاَنْزَلَ
اللّٰهُ
عَلَیْكَ
الْكِتٰبَ
وَالْحِكْمَةَ
وَعَلَّمَكَ
مَا
لَمْ
تَكُنْ
تَعْلَمُ ؕ
وَكَانَ
فَضْلُ
اللّٰهِ
عَلَیْكَ
عَظِیْمًا
۟
3
باب

اس کے بعد کی «وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكَ وَرَحْمَتُهُ لَهَمَّت طَّائِفَةٌ مِّنْهُمْ أَن يُضِلُّوكَ وَمَا يُضِلُّونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ» [4-النساء:113] ‏ کا تعلق بھی اسی واقعہ سے ہے یعنی سیدنا لبید بن عروہ رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں نے بنوابیرق کے چوروں کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے برات اور ان کی پاکدامنی کا اظہار کر کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اصلیت سے دور رکھنے کا سارا کام پورا کر لیا تھا، لیکن اللہ تعالیٰ نے جو آپ کی عصمت کا حقیقی نگہبان ہے آپ کو اس خطرناک موقعہ پر خائنوں کی طرف داری سے بچا لیا اور اصلی واقعہ صاف کر دیا۔

کتاب سے مراد قرآن اور حکم سے مراد سنت ہے۔ نزول وحی سے پہلے آپ جو نہ جانتے تھے ان کا علم پروردگار نے آپ کو بذریعہ وحی کر دیا جیسے اور آیت میں ہے «وَكَذَٰلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ رُوحًا مِّنْ أَمْرِنَا ۚ مَا كُنتَ تَدْرِي مَا الْكِتَابُ وَلَا الْإِيمَانُ وَلَـٰكِن جَعَلْنَاهُ نُورًا نَّهْدِي بِهِ مَن نَّشَاءُ مِنْ عِبَادِنَا ۚ وَإِنَّكَ لَتَهْدِي إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ»[42-الشورى:52] ‏ اور آیت میں ہے «وَمَا كُنْتَ تَرْجُوْٓا اَنْ يُّلْقٰٓى اِلَيْكَ الْكِتٰبُ اِلَّا رَحْمَةً مِّنْ رَّبِّكَ فَلَا تَكُوْنَنَّ ظَهِيْرًا لِّـلْكٰفِرِيْنَ» [28-القصص:86] ‏ اسی لیے یہاں بھی فرمایا۔ یہ سب باتیں اللہ کا فضل ہیں جو آپ کے شامل حال ہے۔

صفحہ نمبر1940