آپ 35:15 سے 35:18 آیات کے گروپ کی تفسیر پڑھ رہے ہیں
۞ يا ايها الناس انتم الفقراء الى الله والله هو الغني الحميد ١٥ ان يشا يذهبكم ويات بخلق جديد ١٦ وما ذالك على الله بعزيز ١٧ ولا تزر وازرة وزر اخرى وان تدع مثقلة الى حملها لا يحمل منه شيء ولو كان ذا قربى انما تنذر الذين يخشون ربهم بالغيب واقاموا الصلاة ومن تزكى فانما يتزكى لنفسه والى الله المصير ١٨
۞ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ أَنتُمُ ٱلْفُقَرَآءُ إِلَى ٱللَّهِ ۖ وَٱللَّهُ هُوَ ٱلْغَنِىُّ ٱلْحَمِيدُ ١٥ إِن يَشَأْ يُذْهِبْكُمْ وَيَأْتِ بِخَلْقٍۢ جَدِيدٍۢ ١٦ وَمَا ذَٰلِكَ عَلَى ٱللَّهِ بِعَزِيزٍۢ ١٧ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌۭ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۚ وَإِن تَدْعُ مُثْقَلَةٌ إِلَىٰ حِمْلِهَا لَا يُحْمَلْ مِنْهُ شَىْءٌۭ وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَىٰٓ ۗ إِنَّمَا تُنذِرُ ٱلَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُم بِٱلْغَيْبِ وَأَقَامُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ ۚ وَمَن تَزَكَّىٰ فَإِنَّمَا يَتَزَكَّىٰ لِنَفْسِهِۦ ۚ وَإِلَى ٱللَّهِ ٱلْمَصِيرُ ١٨
یٰۤاَیُّهَا
النَّاسُ
اَنْتُمُ
الْفُقَرَآءُ
اِلَی
اللّٰهِ ۚ
وَاللّٰهُ
هُوَ
الْغَنِیُّ
الْحَمِیْدُ
۟
اِنْ
یَّشَاْ
یُذْهِبْكُمْ
وَیَاْتِ
بِخَلْقٍ
جَدِیْدٍ
۟ۚ
وَمَا
ذٰلِكَ
عَلَی
اللّٰهِ
بِعَزِیْزٍ
۟
وَلَا
تَزِرُ
وَازِرَةٌ
وِّزْرَ
اُخْرٰی ؕ
وَاِنْ
تَدْعُ
مُثْقَلَةٌ
اِلٰی
حِمْلِهَا
لَا
یُحْمَلْ
مِنْهُ
شَیْءٌ
وَّلَوْ
كَانَ
ذَا
قُرْبٰی ؕ
اِنَّمَا
تُنْذِرُ
الَّذِیْنَ
یَخْشَوْنَ
رَبَّهُمْ
بِالْغَیْبِ
وَاَقَامُوا
الصَّلٰوةَ ؕ
وَمَنْ
تَزَكّٰی
فَاِنَّمَا
یَتَزَكّٰی
لِنَفْسِهٖ ؕ
وَاِلَی
اللّٰهِ
الْمَصِیْرُ
۟
3
اللہ قادر مطلق ٭٭

اللہ ساری مخلوق سے بے نیاز ہے اور تمام مخلوق اس کی محتاج ہے۔ وہ غنی ہے اور سب فقیر ہیں۔ وہ بےپرواہ ہے اور سب اس کے حاجت مند ہیں۔ اس کے سامنے ہر کوئی ذلیل ہے اور وہ عزیز ہے۔کسی قسم کی حرکت و سکون پر کوئی قادر نہیں سانس تک لینا کسی کے بس میں نہیں۔ مخلوق بالکل ہی بیبس ہے۔ غنی بےپرواہ اور بے نیاز صرف اللہ ہی ہے تمام باتوں پر قادر وہی ہے وہ جو کرتا ہے اس میں قابل تعریف ہے۔ اس کا کوئی کام حکمت و تعریف سے خالی نہیں۔ اپنے قول میں، اپنے فعل میں اپنی شرع میں تقدیروں کے مقرر کرنے میں غرض ہر طرح سے وہ بزرگ اور لائق حمد و ثناء ہے۔ لوگو اللہ کی قدرت ہے اگر وہ چاہے تو تم سب کو غارت و برباد کر دے اور تمہارے عوض دوسرے لوگوں کو لائے، رب پر یہ کام کچھ مشکل نہیں، قیامت کے دن کوئی دوسرے کے گناہ اپنے اوپر نہ لے گا۔ اگر کوئی گنہگار اپنے بعض یا سب گناہ دوسرے پر لادنا چاہے تو یہ چاہت بھی اس کی پوری نہ ہو گی۔

صفحہ نمبر7260

کوئی نہ ملے گا کہ اس کا بوجھ بٹائے عزیز و اقارب بھی منہ موڑ لیں گے اور پیٹھ پھیر لیں گے۔ گو ماں باپ اور اولاد ہو۔ ہر شخص اپنے حال میں مشغول ہو گا۔ ہر ایک کو اپنی اپنی پڑی ہو گی۔ عکرمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں پڑوسی پڑوسی کے پیچھے پڑ جائے گا اللہ سے عرض کرے گا کہ اس سے پوچھ تو سہی کہ اس نے مجھ سے اپنا دروازہ کیوں بند کر لیا تھا؟ کافر مومن کے پیچھے لگ جائے گا اور جو احسان اس نے دنیا میں کئے تھے وہ یاد دلا کر کہے گا کہ آج میں تیرا محتاج ہوں مومن بھی اس کی سفارش کرے گا اور ہو سکتا ہے کہ اس کا عذاب قدرے کم ہو جائے گو جہنم سے چھٹکارا محال ہے۔ باپ اپنے بیٹے کو اپنے احسان جتائے گا اور کہے گا کہ رائی کے ایک دانے برابر مجھے آج اپنی نیکیوں میں سے دیدے وہ کہے گا ابا آپ چیز تو تھوڑی سی طلب فرما رہے ہیں لیکن آج تو جو کھٹکا آپ کو ہے وہی مجھے بھی ہے میں تو کچھ بھی نہیں دے سکتا۔ پھر بیوی کے پاس جائے گا اس سے کہے گا میں نے تیرے ساتھ دنیا میں کیسے سلوک کئے ہیں؟ وہ کہے گی بہت ہی اچھے یہ کہے گا آج میں تیرا محتاج ہوں مجھے ایک نیکی دیدے تاکہ عذابوں سے چھوٹ جاؤں جواب ملے گا کہ سوال تو بہت ہلکا ہے لیکن جس خوف میں تم ہو وہی ڈر مجھے بھی لگا ہوا ہے میں تو آج کچھ بھی سلوک نہیں کر سکتی۔

صفحہ نمبر7261

قرآن کریم کی اور آیت میں ہے «‏يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمْ وَاخْشَوْا يَوْمًا لَّا يَجْزِيْ وَالِدٌ عَنْ وَّلَدِهٖۡ وَلَا مَوْلُوْدٌ هُوَ جَازٍ عَنْ وَّالِدِهٖ شَـيْـــــًٔا ۭ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَيٰوةُ الدُّنْيَا ۪ وَلَا يَغُرَّنَّكُمْ باللّٰهِ الْغَرُوْرُ»[31-لقمان:33] ‏ یعنی آج نہ باپ بیٹے کے کام آئے نہ بیٹا باپ کے کام آئے اور فرمان ہے «‏يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ اَخِيْهِ» [80-عبس:34] ‏، آج انسان اپنے بھائی سے، ماں سے، باپ سے، بیوی سے اور اولاد سے بھاگتا پھر ے گا۔ ہر شخص اپنے حال میں سمت و بیخود ہو گا۔ ہر ایک دوسرے سے غافل ہو گا، تیرے وعظ و نصیحت سے وہی لوگ فائدہ اٹھا سکتے ہیں جو عقلمند اور صاحب فراست ہوں جو اپنے رب سے قدم قدم پر خوف کرنے والے اور اطاعت اللہ کرتے ہوئے نمازوں کو پابندی کے ساتھ ادا کرنے والے ہیں۔ نیک اعمال خود تم ہی کو نفع دیں گے جو پاکیزگیاں تم کروگے ان کا نفع تم ہی کو پہنچے گا۔ آخر اللہ کے پاس جانا ہے، اس کے سامنے پیش ہونا ہے، حساب کتاب اس کے سامنے ہونا ہے، اعمال کا بدلہ وہ خود دینے والا ہے۔

صفحہ نمبر7262