آپ 16:93 سے 16:96 آیات کے گروپ کی تفسیر پڑھ رہے ہیں
ولو شاء الله لجعلكم امة واحدة ولاكن يضل من يشاء ويهدي من يشاء ولتسالن عما كنتم تعملون ٩٣ ولا تتخذوا ايمانكم دخلا بينكم فتزل قدم بعد ثبوتها وتذوقوا السوء بما صددتم عن سبيل الله ولكم عذاب عظيم ٩٤ ولا تشتروا بعهد الله ثمنا قليلا انما عند الله هو خير لكم ان كنتم تعلمون ٩٥ ما عندكم ينفد وما عند الله باق ولنجزين الذين صبروا اجرهم باحسن ما كانوا يعملون ٩٦
وَلَوْ شَآءَ ٱللَّهُ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةًۭ وَٰحِدَةًۭ وَلَـٰكِن يُضِلُّ مَن يَشَآءُ وَيَهْدِى مَن يَشَآءُ ۚ وَلَتُسْـَٔلُنَّ عَمَّا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ٩٣ وَلَا تَتَّخِذُوٓا۟ أَيْمَـٰنَكُمْ دَخَلًۢا بَيْنَكُمْ فَتَزِلَّ قَدَمٌۢ بَعْدَ ثُبُوتِهَا وَتَذُوقُوا۟ ٱلسُّوٓءَ بِمَا صَدَدتُّمْ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ ۖ وَلَكُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌۭ ٩٤ وَلَا تَشْتَرُوا۟ بِعَهْدِ ٱللَّهِ ثَمَنًۭا قَلِيلًا ۚ إِنَّمَا عِندَ ٱللَّهِ هُوَ خَيْرٌۭ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ٩٥ مَا عِندَكُمْ يَنفَدُ ۖ وَمَا عِندَ ٱللَّهِ بَاقٍۢ ۗ وَلَنَجْزِيَنَّ ٱلَّذِينَ صَبَرُوٓا۟ أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ٩٦
وَلَوْ
شَآءَ
اللّٰهُ
لَجَعَلَكُمْ
اُمَّةً
وَّاحِدَةً
وَّلٰكِنْ
یُّضِلُّ
مَنْ
یَّشَآءُ
وَیَهْدِیْ
مَنْ
یَّشَآءُ ؕ
وَلَتُسْـَٔلُنَّ
عَمَّا
كُنْتُمْ
تَعْمَلُوْنَ
۟
وَلَا
تَتَّخِذُوْۤا
اَیْمَانَكُمْ
دَخَلًا
بَیْنَكُمْ
فَتَزِلَّ
قَدَمٌ
بَعْدَ
ثُبُوْتِهَا
وَتَذُوْقُوا
السُّوْٓءَ
بِمَا
صَدَدْتُّمْ
عَنْ
سَبِیْلِ
اللّٰهِ ۚ
وَلَكُمْ
عَذَابٌ
عَظِیْمٌ
۟
وَلَا
تَشْتَرُوْا
بِعَهْدِ
اللّٰهِ
ثَمَنًا
قَلِیْلًا ؕ
اِنَّمَا
عِنْدَ
اللّٰهِ
هُوَ
خَیْرٌ
لَّكُمْ
اِنْ
كُنْتُمْ
تَعْلَمُوْنَ
۟
مَا
عِنْدَكُمْ
یَنْفَدُ
وَمَا
عِنْدَ
اللّٰهِ
بَاقٍ ؕ
وَلَنَجْزِیَنَّ
الَّذِیْنَ
صَبَرُوْۤا
اَجْرَهُمْ
بِاَحْسَنِ
مَا
كَانُوْا
یَعْمَلُوْنَ
۟
3
ایک مذہب و مسلک ٭٭

اگر اللہ چاہتا تو دنیا بھر کا ایک ہی مذہب و مسلک ہوتا ہے۔ جیسے فرمایا «وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ لَآمَنَ مَن فِي الْأَرْضِ كُلُّهُمْ جَمِيعًا» [10-يونس:99] ‏ یعنی ” اللہ کی چاہت ہوتی تو اے لوگو تم سب کو وہ ایک ہی گروہ کر دیتا “۔

ایک اور آیت میں ہے کہ «وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ لَجَعَلَ النَّاسَ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَا يَزَالُونَ مُخْتَلِفِينَ إِلَّا مَن رَّحِمَ رَبُّكَ وَلِذَٰلِكَ خَلَقَهُمْ وَتَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ» [11-ھود:118-119]” اگر تیرا رب چاہتا تو روئے زمین کے سب لوگ با ایمان ہی ہوتے “۔ یعنی ان میں موافقت یگانگت ہوتی۔ اختلاف و بغض بالکل نہ ہوتا۔ ” تیرا رب قادر ہے اگر چاہے تو سب لوگوں کو ایک ہی امت کر دے لیکن یہ تو متفرق ہی رہیں گے مگر جن پر تیرے رب کا رحم ہو، اسی لیے انہیں پیدا کیا ہے۔ ہدایت و ضلالت اسی کے ہاتھ ہے۔ قیامت کے دن وہ حساب لے گا، پوچھ گچھ کرے گا اور چھوٹے بڑے، نیک بد، کل اعمال کا بدلہ دے گا “۔

پھر مسلمانوں کو ہدایت کرتا ہے کہ ” قسموں کو، عہد و پیمان کو، مکاری کا ذریعہ نہ بناؤ ورنہ ثابت قدمی کے بعد پھسل جاؤ گے۔ جیسے کوئی سیدھی راہ سے بھٹک جائے اور تمہارا یہ کام اوروں کے بھی راہ حق سے ہٹ جانے کا سبب بن جائے گا جس کا بدترین وبال تم پر پڑے گا۔ کیونکہ کفار جب دیکھیں گے کہ مسلمانوں نے عہد کر کے توڑ دیا، وعدے کا خلاف کیا تو انہیں دین پر وثوق و اعتماد نہ رہے گا پس وہ اسلام کو قبول کرنے سے رک جائیں گے اور چونکہ ان کے اس رکنے کا باعث چونکہ تم بنو گے اس لیے تمہیں بڑا عذاب ہوگا اور سخت سزا دی جائے گی “۔

” اللہ کو بیچ میں رکھ کر جو وعدے کرو اس کی قسمیں کھا کر جو عہد و پیمان ہوں انہیں دنیوی لالچ سے توڑ دینا یا بدل دینا تم پر حرام ہے گو ساری دنیا اصل ہو جائے تاہم اس حرمت کے مرتکب نہ بنو۔ کیونکہ دنیا ہیچ ہے، اللہ کے پاس جو ہے، وہی بہتر ہے اس جزا اور اس ثواب کی امید رکھو جو اللہ کی اس بات پر یقین رکھے، اسی کا طالب رہے اور حکم الٰہی کی پابندی کے ماتحت اپنے وعدوں کی نگہبانی کرے، اس کے لیے جو اجر و ثواب اللہ کے پاس ہے وہ ساری دنیا سے بہت زیاد اور بہتر ہے۔ اسے اچھی طرح جان لو، نادانی سے ایسا نہ کرو کہ ثواب آخرت ضائع ہو جائے بلکہ لینے کے دینے پڑ جائیں۔ سنو دنیا کی نعمتیں زائل ہونے والی ہیں اور آخرت کی نعمتیں لا زوال اور ابدی ہیں۔ مجھے قسم ہے جن لوگوں نے دنیا میں صبر کیا، میں انہیں قیامت کے دن ان کے بہترین اعمال کا نہایت اعلیٰ صلہ عطا فرماؤں گا اور انہیں بخش دوں گا “۔

صفحہ نمبر4518