آپ 32:5 سے 32:6 آیات کے گروپ کی تفسیر پڑھ رہے ہیں
يدبر الامر من السماء الى الارض ثم يعرج اليه في يوم كان مقداره الف سنة مما تعدون ٥ ذالك عالم الغيب والشهادة العزيز الرحيم ٦
يُدَبِّرُ ٱلْأَمْرَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ إِلَى ٱلْأَرْضِ ثُمَّ يَعْرُجُ إِلَيْهِ فِى يَوْمٍۢ كَانَ مِقْدَارُهُۥٓ أَلْفَ سَنَةٍۢ مِّمَّا تَعُدُّونَ ٥ ذَٰلِكَ عَـٰلِمُ ٱلْغَيْبِ وَٱلشَّهَـٰدَةِ ٱلْعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ ٦
یُدَبِّرُ
الْاَمْرَ
مِنَ
السَّمَآءِ
اِلَی
الْاَرْضِ
ثُمَّ
یَعْرُجُ
اِلَیْهِ
فِیْ
یَوْمٍ
كَانَ
مِقْدَارُهٗۤ
اَلْفَ
سَنَةٍ
مِّمَّا
تَعُدُّوْنَ
۟
ذٰلِكَ
عٰلِمُ
الْغَیْبِ
وَالشَّهَادَةِ
الْعَزِیْزُ
الرَّحِیْمُ
۟ۙ
3
باب

اس کا حکم ساتوں آسمانوں کے اوپر سے اترتا ہے اور ساتوں زمینوں کے نیچے تک پہنچتا ہے جیسے اور آیت میں ہے «اَللّٰهُ الَّذِيْ خَلَقَ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ وَّمِنَ الْاَرْضِ مِثْلَهُنَّ يَـتَنَزَّلُ الْاَمْرُ بَيْنَهُنَّ لِتَعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ ڏ وَّاَنَّ اللّٰهَ قَدْ اَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا» [65-الطلاق:12]” اللہ تعالیٰ نے سات آسمان بنائے اور انہی کے مثل زمینیں اس کا حکم ان سب کے درمیان اترتا ہے “۔

اعمال اپنے دیوان کی طرف اٹھائے اور چڑھائے جاتے ہیں جو آسمان دنیا کے اوپر ہے۔ زمین سے آسمان اول پانچ سو سال کے فاصلہ پر ہے اور اتنا ہی اس کا گھیراؤ ہے۔ اتنا اترنا چڑھنا اللہ کی قدرت سے فرشتہ ایک آنکھ جھپکنے میں کر لیتا ہے۔ اسی لیے فرمایا ” ایک دن میں جس کی مقدار تمہاری گنتی کے اعتبار سے ایک ہزار سال کی ہے “۔ ان امور کا مدبر اللہ ہے وہ اپنے بندوں کے اعمال سے باخبر ہے۔ سب چھوٹے بڑے عمل اس کی طرف چڑھتے ہیں۔ وہ غالب ہے جس نے ہرچیز کو اپنے ماتحت کر رکھا ہے کل بندے اور کل گردنیں اس کے سامنے جھکی ہوئی ہیں وہ اپنے مومن بندوں پر بہت ہی مہربان ہے عزیز ہے اپنی رحمت میں اور رحیم ہے اپنی عزت میں۔

صفحہ نمبر6902