آپ 64:7 سے 64:10 آیات کے گروپ کی تفسیر پڑھ رہے ہیں
زعم الذين كفروا ان لن يبعثوا قل بلى وربي لتبعثن ثم لتنبون بما عملتم وذالك على الله يسير ٧ فامنوا بالله ورسوله والنور الذي انزلنا والله بما تعملون خبير ٨ يوم يجمعكم ليوم الجمع ذالك يوم التغابن ومن يومن بالله ويعمل صالحا يكفر عنه سيياته ويدخله جنات تجري من تحتها الانهار خالدين فيها ابدا ذالك الفوز العظيم ٩ والذين كفروا وكذبوا باياتنا اولايك اصحاب النار خالدين فيها وبيس المصير ١٠
زَعَمَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوٓا۟ أَن لَّن يُبْعَثُوا۟ ۚ قُلْ بَلَىٰ وَرَبِّى لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ ۚ وَذَٰلِكَ عَلَى ٱللَّهِ يَسِيرٌۭ ٧ فَـَٔامِنُوا۟ بِٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ وَٱلنُّورِ ٱلَّذِىٓ أَنزَلْنَا ۚ وَٱللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌۭ ٨ يَوْمَ يَجْمَعُكُمْ لِيَوْمِ ٱلْجَمْعِ ۖ ذَٰلِكَ يَوْمُ ٱلتَّغَابُنِ ۗ وَمَن يُؤْمِنۢ بِٱللَّهِ وَيَعْمَلْ صَـٰلِحًۭا يُكَفِّرْ عَنْهُ سَيِّـَٔاتِهِۦ وَيُدْخِلْهُ جَنَّـٰتٍۢ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُ خَـٰلِدِينَ فِيهَآ أَبَدًۭا ۚ ذَٰلِكَ ٱلْفَوْزُ ٱلْعَظِيمُ ٩ وَٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ وَكَذَّبُوا۟ بِـَٔايَـٰتِنَآ أُو۟لَـٰٓئِكَ أَصْحَـٰبُ ٱلنَّارِ خَـٰلِدِينَ فِيهَا ۖ وَبِئْسَ ٱلْمَصِيرُ ١٠
زَعَمَ
الَّذِیْنَ
كَفَرُوْۤا
اَنْ
لَّنْ
یُّبْعَثُوْا ؕ
قُلْ
بَلٰی
وَرَبِّیْ
لَتُبْعَثُنَّ
ثُمَّ
لَتُنَبَّؤُنَّ
بِمَا
عَمِلْتُمْ ؕ
وَذٰلِكَ
عَلَی
اللّٰهِ
یَسِیْرٌ
۟
فَاٰمِنُوْا
بِاللّٰهِ
وَرَسُوْلِهٖ
وَالنُّوْرِ
الَّذِیْۤ
اَنْزَلْنَا ؕ
وَاللّٰهُ
بِمَا
تَعْمَلُوْنَ
خَبِیْرٌ
۟
یَوْمَ
یَجْمَعُكُمْ
لِیَوْمِ
الْجَمْعِ
ذٰلِكَ
یَوْمُ
التَّغَابُنِ ؕ
وَمَنْ
یُّؤْمِنْ
بِاللّٰهِ
وَیَعْمَلْ
صَالِحًا
یُّكَفِّرْ
عَنْهُ
سَیِّاٰتِهٖ
وَیُدْخِلْهُ
جَنّٰتٍ
تَجْرِیْ
مِنْ
تَحْتِهَا
الْاَنْهٰرُ
خٰلِدِیْنَ
فِیْهَاۤ
اَبَدًا ؕ
ذٰلِكَ
الْفَوْزُ
الْعَظِیْمُ
۟
وَالَّذِیْنَ
كَفَرُوْا
وَكَذَّبُوْا
بِاٰیٰتِنَاۤ
اُولٰٓىِٕكَ
اَصْحٰبُ
النَّارِ
خٰلِدِیْنَ
فِیْهَا ؕ
وَبِئْسَ
الْمَصِیْرُ
۟۠
3
منکرین قیامت مشرکین و ملحدین ٭٭

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ” کفار مشرکین ملحدین کہتے ہیں کہ مرنے کے بعد نہیں اٹھیں گے، اے نبی! تم ان سے کہہ دو کہ ہاں اٹھو گے، پھر تمہارے تمام چھوٹے بڑے، چھپے کھلے اعمال کا اظہار تم پر کیا جائے گا، سنو تمہارا دوبارہ پیدا کرنا تمہیں بدلے دینا وغیرہ تمام کام اللہ تعالیٰ پر بالکل آسان ہیں “۔

یہ تیسری آیت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قسم کھا کر قیامت کی حقانیت کے بیان کرنے کو فرمایا ہے۔

پہلی آیت تو سورۃ یونس میں ہے «وَيَسْتَنبِئُونَكَ أَحَقٌّ هُوَ قُلْ إِي وَرَبِّي إِنَّهُ لَحَقٌّ وَمَا أَنتُم بِمُعْجِزِينَ» [10-یونس:53] ‏ یعنی ” یہ لوگ تجھ سے پوچھتے ہیں کہ کیا وہ حق ہے؟ تو کہہ میرے رب کی قسم وہ حق ہے اور تم اللہ کو ہرا نہیں سکتے “۔

دوسری آیت سورۃ سبا میں ہے «وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَا تَأْتِينَا السَّاعَةُ قُلْ بَلَىٰ وَرَبِّي لَتَأْتِيَنَّكُمْ» [34-سبأ:3]” کافر کہتے ہیں ہم پر قیامت نہ آئے گی تو کہہ دے کہ ہاں میرے رب کی قسم یقیناً اور بالضرور آئے گی “۔ اور تیسری آیت یہی «زَعَمَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَن لَّن يُبْعَثُوا قُلْ بَلَىٰ وَرَبِّي لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ وَذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ» [64-التغابن:7]

پھر ارشاد ہوتا ہے کہ ” اللہ پر، رسول پر، نور منزل یعنی قرآن کریم پر ایمان لاؤ تمہارا کوئی خفیہ عمل بھی اللہ تعالیٰ پر پوشیدہ نہیں۔ قیامت والے دن اللہ تعالیٰ تم سب کو جمع کرے گا اور اسی لیے اس کا نام «یوم الجمع» ہے “۔

جیسے اور جگہ ہے «ذَٰلِكَ يَوْمٌ مَّجْمُوعٌ لَّهُ النَّاسُ وَذَٰلِكَ يَوْمٌ مَّشْهُودٌ» [11-ھود:103]” یہ لوگوں کے جمع کئے جانے اور ان کے حاضر باش ہونے کا دن ہے “۔

اور جگہ ہے «قُلْ إِنَّ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ لَمَجْمُوعُونَ إِلَى مِيقَاتِ يَوْمٍ مَعْلُومٍ» [56-الواقعة:49-50] ‏ یعنی ” قیامت والے دن تمام اولین اور آخرین جمع کئے جائیں گے “۔

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں «یوم التغابن» قیامت کا ایک نام ہے، اس نام کی وجہ یہ ہے کہ اہل جنت، اہل دوزخ کو نقصان میں ڈالیں گے۔‏ مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں اس سے زیادہ «تغابن» کیا ہو گا کہ ان کے سامنے انہیں جنت میں اور ان کے سامنے انہیں جہنم میں لے جائیں گے۔‏

گویا اسی کی تفسیر اس کے بعد والی آیت میں ہے کہ ایماندار، نیک اعمال والوں کے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے اور بہتی نہروں والی ہمیشہ رہنے والی جنت میں انہیں داخل کیا جائے گا اور پوری کامیابی کو پہنچ جائے گا اور کفر و تکذیب کرنے والے جہنم کی آگ میں جائیں گے جہاں ہمیشہ جلنے کا عذاب پاتے رہیں گے بھلا اس سے برا ٹھکانا اور کیا ہو سکتا ہے؟

صفحہ نمبر9543