يا ايها الذين امنوا اذا تداينتم بدين الى اجل مسمى فاكتبوه وليكتب بينكم كاتب بالعدل ولا ياب كاتب ان يكتب كما علمه الله فليكتب وليملل الذي عليه الحق وليتق الله ربه ولا يبخس منه شييا فان كان الذي عليه الحق سفيها او ضعيفا او لا يستطيع ان يمل هو فليملل وليه بالعدل واستشهدوا شهيدين من رجالكم فان لم يكونا رجلين فرجل وامراتان ممن ترضون من الشهداء ان تضل احداهما فتذكر احداهما الاخرى ولا ياب الشهداء اذا ما دعوا ولا تساموا ان تكتبوه صغيرا او كبيرا الى اجله ذالكم اقسط عند الله واقوم للشهادة وادنى الا ترتابوا الا ان تكون تجارة حاضرة تديرونها بينكم فليس عليكم جناح الا تكتبوها واشهدوا اذا تبايعتم ولا يضار كاتب ولا شهيد وان تفعلوا فانه فسوق بكم واتقوا الله ويعلمكم الله والله بكل شيء عليم ٢٨٢
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِذَا تَدَايَنتُم بِدَيْنٍ إِلَىٰٓ أَجَلٍۢ مُّسَمًّۭى فَٱكْتُبُوهُ ۚ وَلْيَكْتُب بَّيْنَكُمْ كَاتِبٌۢ بِٱلْعَدْلِ ۚ وَلَا يَأْبَ كَاتِبٌ أَن يَكْتُبَ كَمَا عَلَّمَهُ ٱللَّهُ ۚ فَلْيَكْتُبْ وَلْيُمْلِلِ ٱلَّذِى عَلَيْهِ ٱلْحَقُّ وَلْيَتَّقِ ٱللَّهَ رَبَّهُۥ وَلَا يَبْخَسْ مِنْهُ شَيْـًۭٔا ۚ فَإِن كَانَ ٱلَّذِى عَلَيْهِ ٱلْحَقُّ سَفِيهًا أَوْ ضَعِيفًا أَوْ لَا يَسْتَطِيعُ أَن يُمِلَّ هُوَ فَلْيُمْلِلْ وَلِيُّهُۥ بِٱلْعَدْلِ ۚ وَٱسْتَشْهِدُوا۟ شَهِيدَيْنِ مِن رِّجَالِكُمْ ۖ فَإِن لَّمْ يَكُونَا رَجُلَيْنِ فَرَجُلٌۭ وَٱمْرَأَتَانِ مِمَّن تَرْضَوْنَ مِنَ ٱلشُّهَدَآءِ أَن تَضِلَّ إِحْدَىٰهُمَا فَتُذَكِّرَ إِحْدَىٰهُمَا ٱلْأُخْرَىٰ ۚ وَلَا يَأْبَ ٱلشُّهَدَآءُ إِذَا مَا دُعُوا۟ ۚ وَلَا تَسْـَٔمُوٓا۟ أَن تَكْتُبُوهُ صَغِيرًا أَوْ كَبِيرًا إِلَىٰٓ أَجَلِهِۦ ۚ ذَٰلِكُمْ أَقْسَطُ عِندَ ٱللَّهِ وَأَقْوَمُ لِلشَّهَـٰدَةِ وَأَدْنَىٰٓ أَلَّا تَرْتَابُوٓا۟ ۖ إِلَّآ أَن تَكُونَ تِجَـٰرَةً حَاضِرَةًۭ تُدِيرُونَهَا بَيْنَكُمْ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَلَّا تَكْتُبُوهَا ۗ وَأَشْهِدُوٓا۟ إِذَا تَبَايَعْتُمْ ۚ وَلَا يُضَآرَّ كَاتِبٌۭ وَلَا شَهِيدٌۭ ۚ وَإِن تَفْعَلُوا۟ فَإِنَّهُۥ فُسُوقٌۢ بِكُمْ ۗ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ ۖ وَيُعَلِّمُكُمُ ٱللَّهُ ۗ وَٱللَّهُ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمٌۭ ٢٨٢

۟

اے اہل ایمان ! جب بھی تم قرض کا کوئی معاملہ کرو ایک وقت معینّ تک کے لیے تو اس کو لکھ لیا کرو اور چاہیے کہ اس کو لکھے کوئی لکھنے والا تمہارے مابین عدل کے ساتھ اور جو لکھنا جانتا ہو وہ لکھنے سے انکار نہ کرے جس طرح اللہ نے اس کو سکھایا ہے پس چاہیے کہ وہ لکھ دے اور املا وہ شخص کرائے جس پر حق آتا ہے اور (لکھواتے ہوئے) اس میں سے کوئی شے کم نہ کر دے پھر اگر وہ شخص جس پر حق عائد ہوتا ہے ناسمجھ یا ضعیف ہو یا اس کے اندر اتنی صلاحیت نہ ہو کہ املا کرواسکے تو جو اس کا ولی ہو وہ انصاف کے ساتھ لکھوا دے اور اس پر گواہ بنالیاکرو اپنے َ مردوں میں سے دو آدمیوں کو پھر اگر دو مرد دستیاب نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں یہ گواہ تمہارے پسندیدہ لوگوں میں سے ہوں تاکہ ان میں سے کوئی ایک بھول جائے تو دوسری یاد کروا دے اور نہ انکار کریں گواہ جبکہ ان کو بلایا جائے اور تساہل مت کرو اس کے لکھنے میں معاملہ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا اس کی معینّ مدت کے لیے یہ اللہ کے نزدیک بھی زیادہ مبنی بر انصاف ہے اور گواہی کو زیادہ درست رکھنے والا ہے اور یہ اس کے زیادہ قریب ہے کہ تم شبہ میں نہیں پڑو گے الا یہ کہ کوئی تجارتی لین دین ہو جو تم دست بدست کرتے ہو تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہے کہ اسے نہ لکھو اور گواہ بنا لیا کرو جب کوئی (مستقبل کا) سودا کرو اور نہ نقصان پہنچایا جائے کسی لکھنے والے کو اور گواہ کو۔ اور نہ نقصان پہنچائے کوئی لکھنے والا اور گواہ اور اگر تم ایسا کرو گے (نقصان پہنچاؤ گے) تو یہ تمہارے حق میں گناہ کی بات ہوگی اور اللہ سے ڈرتے رہو اور اللہ تمہیں تعلیم دے رہا ہے اور اللہ ہرچیز کا علم رکھنے والا ہے
Notes placeholders