آپ 15:34 سے 15:38 آیات کے گروپ کی تفسیر پڑھ رہے ہیں
قال فاخرج منها فانك رجيم ٣٤ وان عليك اللعنة الى يوم الدين ٣٥ قال رب فانظرني الى يوم يبعثون ٣٦ قال فانك من المنظرين ٣٧ الى يوم الوقت المعلوم ٣٨
قَالَ فَٱخْرُجْ مِنْهَا فَإِنَّكَ رَجِيمٌۭ ٣٤ وَإِنَّ عَلَيْكَ ٱللَّعْنَةَ إِلَىٰ يَوْمِ ٱلدِّينِ ٣٥ قَالَ رَبِّ فَأَنظِرْنِىٓ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ ٣٦ قَالَ فَإِنَّكَ مِنَ ٱلْمُنظَرِينَ ٣٧ إِلَىٰ يَوْمِ ٱلْوَقْتِ ٱلْمَعْلُومِ ٣٨
قَالَ
فَاخْرُجْ
مِنْهَا
فَاِنَّكَ
رَجِیْمٌ
۟ۙ
وَّاِنَّ
عَلَیْكَ
اللَّعْنَةَ
اِلٰی
یَوْمِ
الدِّیْنِ
۟
قَالَ
رَبِّ
فَاَنْظِرْنِیْۤ
اِلٰی
یَوْمِ
یُبْعَثُوْنَ
۟
قَالَ
فَاِنَّكَ
مِنَ
الْمُنْظَرِیْنَ
۟ۙ
اِلٰی
یَوْمِ
الْوَقْتِ
الْمَعْلُوْمِ
۟
3
ابدی لعنت ٭٭

پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے حکم کا ارادہ کیا جو نہ ٹلے، نہ ٹالا جا سکے کہ ” تو اس بہترین اور اعلی جماعت سے دور ہو جا تو پھٹکارا ہوا ہے۔ قیامت تک تجھ پر ابدی اور دوامی لعنت برسا کرے گی “۔

کہتے ہیں کہ اسی وقت اس کی صورت بد گئی اور اس نے نوحہ خوانی شروع کی، دنیا میں تمام نوحے اسی ابتداء سے ہیں۔ مردود و مطرود ہو کر پھر آتش حسد سے جلتا ہوا آرزو کرتا ہے کہ قیامت تک کی اسے ڈھیل دی جائے اسی کو یوم البعث کہا گیا ہے۔ پس اس کی یہ درخواست منظور کی گئی اور مہلت مل گئی۔

صفحہ نمبر4318