آپ 4:26 سے 4:28 آیات کے گروپ کی تفسیر پڑھ رہے ہیں
يريد الله ليبين لكم ويهديكم سنن الذين من قبلكم ويتوب عليكم والله عليم حكيم ٢٦ والله يريد ان يتوب عليكم ويريد الذين يتبعون الشهوات ان تميلوا ميلا عظيما ٢٧ يريد الله ان يخفف عنكم وخلق الانسان ضعيفا ٢٨
يُرِيدُ ٱللَّهُ لِيُبَيِّنَ لَكُمْ وَيَهْدِيَكُمْ سُنَنَ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ وَيَتُوبَ عَلَيْكُمْ ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌۭ ٢٦ وَٱللَّهُ يُرِيدُ أَن يَتُوبَ عَلَيْكُمْ وَيُرِيدُ ٱلَّذِينَ يَتَّبِعُونَ ٱلشَّهَوَٰتِ أَن تَمِيلُوا۟ مَيْلًا عَظِيمًۭا ٢٧ يُرِيدُ ٱللَّهُ أَن يُخَفِّفَ عَنكُمْ ۚ وَخُلِقَ ٱلْإِنسَـٰنُ ضَعِيفًۭا ٢٨
یُرِیْدُ
اللّٰهُ
لِیُبَیِّنَ
لَكُمْ
وَیَهْدِیَكُمْ
سُنَنَ
الَّذِیْنَ
مِنْ
قَبْلِكُمْ
وَیَتُوْبَ
عَلَیْكُمْ ؕ
وَاللّٰهُ
عَلِیْمٌ
حَكِیْمٌ
۟
وَاللّٰهُ
یُرِیْدُ
اَنْ
یَّتُوْبَ
عَلَیْكُمْ ۫
وَیُرِیْدُ
الَّذِیْنَ
یَتَّبِعُوْنَ
الشَّهَوٰتِ
اَنْ
تَمِیْلُوْا
مَیْلًا
عَظِیْمًا
۟
یُرِیْدُ
اللّٰهُ
اَنْ
یُّخَفِّفَ
عَنْكُمْ ۚ
وَخُلِقَ
الْاِنْسَانُ
ضَعِیْفًا
۟
3
پچاس سے پانچ نمازوں تک ٭٭

فرمان ہوتا ہے کہ اے مومنو! اللہ تعالیٰ ارادہ کر چکا ہے کہ حلال و حرام تم پر کھول کھول کر بیان فرما دے جیسے کہ اس سورت میں اور دوسری سورتوں میں اس نے بیان فرمایا وہ چاہتا ہے کہ سابقہ لوگوں کی قابل تعریف راہیں تمہیں سمجھا دے تاکہ تم بھی اس کی اس شریعت پر عمل کرنے لگ جاؤ جو اس کی محبوب اور اس کی پسندیدہ ہیں وہ چاہتا ہے کہ تمہاری توبہ قبول فرما لے جس گناہ سے جس حرام کاری سے تم توبہ کرو وہ فوراً قبول فرما لیتا ہے۔

صفحہ نمبر1628

وہ علم و حکمت والا ہے، اپنی شریعت اپنی اندازے اپنے کام اور اپنے فرمان میں وہ صحیح علم اور کامل حکمت رکھتا ہے، خواہش نفسانی کے پیروکار یعنی شیطانوں کے غلام یہود و نصاریٰ اور بدکاری لوگ تمہیں حق سے ہٹانا اور باطل کی طرف جھکانا چاہتے ہیں، اللہ تعالیٰ اپنے حکم احکام میں یعنی روکنے اور ہٹانے میں، شریعت اور اندازہ مقرر کرنے میں تمہارے لیے آسانیاں چاہتا ہے اور اسی بنا پر چند شرائط کے ساتھ اس نے لونڈیوں سے نکاح کر لینا تم پر حلال کر دیا۔ انسان چونکہ پیدائشی کمزور ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے احکام میں کوئی سختی نہیں رکھی۔ یہ فی نفسہ بھی کمزور اس کے ارادے اور حوصلے بھی کمزور یہ عورتوں کے بارے میں بھی کمزور، یہاں آ کر بالکل بیوقوف بن جانے والا۔

صفحہ نمبر1629

چنانچہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شب معراج میں سدرۃ المنتہیٰ سے لوٹے اور موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام سے ملاقات ہوئی تو آپ نے دریافت کیا کہ آپ پر کیا فرض کیا گیا؟ فرمایا ہر دن رات میں پچاس نمازیں تو کلیم اللہ علیہ السلام نے فرمایا: واپس جائیے اور اللہ کریم سے تخفیف طلب کیجئے آپ کی امت میں اس کی طاقت نہیں میں اس سے پہلے لوگوں کا تجربہ کر چکا ہوں وہ اس سے بہت کم میں گھبرا گئے تھے اور آپ کی امت تو کانوں آنکھوں اور دل کی کمزوری میں ان سے بھی بڑھی ہوئی ہے چنانچہ آپ واپس گئے دس معاف کرا لائے پھر بھی یہی باتیں ہوئیں پھر گئے دس ہوئیں یہاں تک کہ آخری مرتبہ پانچ رہ گئیں۔ [صحیح بخاری:349]

صفحہ نمبر1630