آپ 2:241 سے 2:242 آیات کے گروپ کی تفسیر پڑھ رہے ہیں
وللمطلقات متاع بالمعروف حقا على المتقين ٢٤١ كذالك يبين الله لكم اياته لعلكم تعقلون ٢٤٢
وَلِلْمُطَلَّقَـٰتِ مَتَـٰعٌۢ بِٱلْمَعْرُوفِ ۖ حَقًّا عَلَى ٱلْمُتَّقِينَ ٢٤١ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمْ ءَايَـٰتِهِۦ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ٢٤٢
وَلِلْمُطَلَّقٰتِ
مَتَاعٌ
بِالْمَعْرُوْفِ ؕ
حَقًّا
عَلَی
الْمُتَّقِیْنَ
۟
كَذٰلِكَ
یُبَیِّنُ
اللّٰهُ
لَكُمْ
اٰیٰتِهٖ
لَعَلَّكُمْ
تَعْقِلُوْنَ
۟۠
3
باب

مطلقہ عورت کو فائدہ دینے کے بارے میں لوگ کہتے تھے کہ اگر ہم چاہیں دیں، چاہیں نہ دیں، اس پر یہ آیت اتری۔ [تفسیر ابن جریر الطبری:264/5] ‏، اسی آیت سے بعض لوگوں نے ہر طلاق والی کو کچھ نہ کچھ دینا واجب قرار دیا، اور بعض دوسرے بزرگوں نے اسے ان عورتوں کے ساتھ مخصوص مانا ہے جن کا بیان پہلے گزر چکا ہے یعنی جن عورتوں سے صحبت نہ ہوئی اور مہر بھی نہ مقرر ہوا ہو اور طلاق دے دی جائے لیکن پہلی جماعت کا جواب یہ ہے کہ عام میں سے ایک خاص صورت کا ذِکر کرنا اسی صورت کے ساتھ اس حکم کو مخصوص نہیں کرتا جیسا کہ مشہور اور منصوص مذہب ہے۔ «وَاللهُ اَعْلَمُ»،

پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اسی طرح اپنی آیتیں حلال و حرام اور فرائض و حدود اور امرونہی کے بارے میں واضح اور مفسر بیان کرتا ہے تاکہ کسی قسم کا ابہام اور اجمال باقی نہ رہے کہ ضرورت کے وقت اٹک بیٹھو بلکہ اس قدر صاف بیان ہوتا ہے کہ ہر شخص سمجھ سکے۔

صفحہ نمبر867