ما ودعك ربك وما قلى ٣
مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَىٰ ٣
مَا
وَدَّعَكَ
رَبُّكَ
وَمَا
قَلٰی
۟ؕ
3

آیت 3{ مَا وَدَّعَکَ رَبُّکَ وَمَا قَلٰی۔ } ”آپ ﷺ کے رب نے آپ کو رخصت نہیں کیا اور نہ ہی وہ آپ ﷺ سے ناراض ہوا ہے۔“ یعنی وحی کے تسلسل میں یہ وقفہ اس وجہ سے نہیں تھا کہ اللہ تعالیٰ آپ ﷺ سے ناراض ہوگیا ہے ‘ بلکہ یہ وقفہ ہماری حکمت و مشیت کا حصہ اور آپ ﷺ کی تربیت کا جزو تھا۔ ظاہر ہے نظام کائنات میں دن کے اجالے کے ساتھ رات کی تاریکی کا وجود بھی ناگزیر ہے۔ چناچہ جس طرح دن کے بعد رات کا آنا ضروری ہے اسی طرح نفس انسانی کے لیے بسط و کشاد کی لذت کے ساتھ ساتھ ”انقباض“ کی کیفیت سے آشنا ہونا بھی ضروری ہے۔