آپ 80:13 سے 80:15 آیات کے گروپ کی تفسیر پڑھ رہے ہیں
في صحف مكرمة ١٣ مرفوعة مطهرة ١٤ بايدي سفرة ١٥
فِى صُحُفٍۢ مُّكَرَّمَةٍۢ ١٣ مَّرْفُوعَةٍۢ مُّطَهَّرَةٍۭ ١٤ بِأَيْدِى سَفَرَةٍۢ ١٥
فِیْ
صُحُفٍ
مُّكَرَّمَةٍ
۟ۙ
مَّرْفُوْعَةٍ
مُّطَهَّرَةٍۭ
۟ۙ
بِاَیْدِیْ
سَفَرَةٍ
۟ۙ
3

آیت 13{ فِیْ صُحُفٍ مُّکَرَّمَۃٍ۔ } ”یہ قرآن ایسے صحیفوں میں درج ہے جو باعزت ہیں۔“ یہ مضمون مختلف انداز اور مختلف الفاظ میں قرآن حکیم کے متعدد مقامات پر آیا ہے۔ سورة الزخرف میں فرمایا گیا : { وَاِنَّہٗ فِیْٓ اُمِّ الْـکِتٰبِ لَدَیْنَا لَـعَلِیٌّ حَکِیْمٌ۔ } ”اور یہ اُمّ الکتاب میں ہے ہمارے پاس بہت بلند وبالا ‘ بہت حکمت والی !“ سورة الواقعہ میں ارشاد ہوا کہ یہ قرآن ایک مخفی کتاب کِتٰبٍ مَّکْنُوْنٍ میں درج ہے : { اِنَّہٗ لَقُرْاٰنٌ کَرِیْمٌ - فِیْ کِتٰبٍ مَّکْنُوْنٍ۔ } ”یقینا یہ بہت عزت والا قرآن ہے۔ ایک چھپی ہوئی کتاب میں ہے“۔ پھر سورة البروج میں فرمایا گیا : { بَلْ ہُوَ قُرْاٰنٌ مَّجِیْدٌ - فِیْ لَوْحٍ مَّحْفُوْظٍ۔ } ”بلکہ یہ تو قرآن ہے بہت عزت والا ‘ لوحِ محفوظ میں“۔ بہرحال اس مضمون کا خلاصہ یہ ہے کہ اصل قرآن مجید اللہ تعالیٰ کے ہاں ایک خاص مقام پر محفوظ ہے۔ صحف ِمکرمہ ‘ اُمّ الکتاب ‘ کتابِ مکنون اور لوح محفوظ اسی مقام خاص کے مختلف نام ہیں۔