رسول اللہ ﷺ کو یہ عظیم ڈیوٹی سپرد کرنے کے بعد اب آپ کی ذات کے بارے میں خصوصی ہدایات دی جاتی ہیں۔
(1) پہلے یہ کہ اپنے رب کی بڑائی کرو۔
وربک فکبر (74:3) ” اور اپنے رب کی بڑائی کا اعلان کرو “۔ یعنی اللہ وحدہ کی بڑائی کا اعلان کردو۔ کیونکہ درحقیقت بڑا صرف اللہ ہے۔ اور صرف وہی مستحق ہے کہ اس کا نعرہ تکبیر بلند کیا جائے۔ اس ہدایت میں یہ بتایا جاتا ہے کہ اسلامی نظریہ حیات میں الٰہ اور توحید کے مفوم کے اندر یہ بات شامل ہے کہ اللہ وحدہ بڑا ہے۔
ہر فرد ، ہر شے ، ہر قدر ، اور ہر حقیقت اللہ کے مقابلے میں صغیروحقیر ہے۔ اور اللہ وحد کبیر اور متعال ہے۔ اللہ کے جلالی کبریائی میں تمام اجرام فلکی ، تمام حجم ، تمام قوتیں ، قدریں ، تمام واقعات ، تمام حالات ، تمام معانی اور تمام صورتیں ناپید اور غائب ہوجاتی ہیں۔ اور اللہ عظیم اور بلند اور بلند تر ہوجاتا ہے۔
نبی ﷺ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ آپ اس بلند تصور اور علو عقیدہ کے ہتھیاروں سے مسلح ہوکر ، دنیا کو ڈرانے اور متنبہ کرنے اور ہوشیار وخبردار کرنے کا فریضہ اپنے ذمہ لیں اور حالات اور مشکلات کا مقابلہ کریں اور اس کی سختیاں اور بوجھ برداشت کریں۔ لہٰذا اس تصور کے مقابلے میں مخالفین کی تمام سازشیں جھوٹی ہوں گی ، تمام قوتیں ہیچ ہوں گی ، تمام رکاوٹیں دور ہوں گی۔ اگر داعی یہ سچا تصور رکھتا ہو کہ وہ جس رب کی دعوت لے کر اٹھا ہے ، وہ سب سے بڑا ہے تو اس کے سامنے کوئی مشکل کھڑی نہیں ہوسکتی۔ دعوت اسلامی کی سختیاں اور مشکلیں یہ تقاضا کرتی ہیں کہ انسان کے ذہن میں اللہ کی کبریائی اور کبریائی کا عقیدہ مستحضر ہو۔