تعرج الملايكة والروح اليه في يوم كان مقداره خمسين الف سنة ٤
تَعْرُجُ ٱلْمَلَـٰٓئِكَةُ وَٱلرُّوحُ إِلَيْهِ فِى يَوْمٍۢ كَانَ مِقْدَارُهُۥ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍۢ ٤
تَعْرُجُ
الْمَلٰٓىِٕكَةُ
وَالرُّوْحُ
اِلَیْهِ
فِیْ
یَوْمٍ
كَانَ
مِقْدَارُهٗ
خَمْسِیْنَ
اَلْفَ
سَنَةٍ
۟ۚ
3

آیت 4{ تَعْرُجُ الْمَلٰٓئِکَۃُ وَالرُّوْحُ اِلَـیْہِ فِیْ یَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُہٗ خَمْسِیْنَ اَلْفَ سَنَۃٍ۔ } ”چڑھتے ہیں فرشتے اور روح اس کی جانب ایک دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار برس ہے۔“ یہ آیت ہمارے لیے آیات متشابہات میں سے ہے۔ بعض مفسرین کے نزدیک یہ اللہ تعالیٰ کے ”ذِی الْمَعَارِجِ“ ہونے کی وضاحت ہے کہ اس کی بارگاہِ بلند تک پہنچنے کے لیے فرشتوں اور جبریل علیہ السلام کو بھی پچاس ہزار سال کی مسافت کے برابر فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے۔ اکثر مفسرین کی رائے یہ ہے کہ پچاس ہزار برس کے دن سے یہاں قیامت کا دن مراد ہے جو کفار کے لیے تو بہت طویل اور سخت ہوگا ‘ البتہ اہل ایمان کو وہ دن ایسے محسوس ہوگا جیسے انہوں نے دن کا کچھ حصہ یا ایک فرض نماز ادا کرنے کے برابر وقت گزارا ہو۔ حضرت ابوسعید خدری رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے اس دن کے بارے میں پوچھا گیا جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہوگی تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ اِنَّـہٗ لَیُخَفَّفُ عَلَی الْمُؤْمِنِ حَتّٰی یَـکُوْنَ اَھْوَنَ عَلَیْہِ مِنْ صَلَاۃٍ مَکْتُوْبَۃٍ یُصَلِّیْھَا فِی الدُّنْیَا ”اس ذات کی قسم جس کے دست ِ قدرت میں میری جان ہے ! یہ دن مومن کے لیے بہت مختصر کردیا جائے گا ‘ یہاں تک کہ جتنے وقت میں وہ دنیا میں ایک فرض نماز ادا کرتا ہے اس سے بھی اسے مختصر معلوم ہوگا۔“