آپ 69:40 سے 69:42 آیات کے گروپ کی تفسیر پڑھ رہے ہیں
انه لقول رسول كريم ٤٠ وما هو بقول شاعر قليلا ما تومنون ٤١ ولا بقول كاهن قليلا ما تذكرون ٤٢
إِنَّهُۥ لَقَوْلُ رَسُولٍۢ كَرِيمٍۢ ٤٠ وَمَا هُوَ بِقَوْلِ شَاعِرٍۢ ۚ قَلِيلًۭا مَّا تُؤْمِنُونَ ٤١ وَلَا بِقَوْلِ كَاهِنٍۢ ۚ قَلِيلًۭا مَّا تَذَكَّرُونَ ٤٢
اِنَّهٗ
لَقَوْلُ
رَسُوْلٍ
كَرِیْمٍ
۟ۚۙ
وَّمَا
هُوَ
بِقَوْلِ
شَاعِرٍ ؕ
قَلِیْلًا
مَّا
تُؤْمِنُوْنَ
۟ۙ
وَلَا
بِقَوْلِ
كَاهِنٍ ؕ
قَلِیْلًا
مَّا
تَذَكَّرُوْنَ
۟ؕ
3

آیت 40{ اِنَّہٗ لَقَوْلُ رَسُوْلٍ کَرِیْمٍ۔ } ”یہ قول ہے ایک رسول کریم کا۔“ اصل میں تو یہ اللہ کا کلام ہے۔ اللہ تعالیٰ سے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے سنا۔ پھر حضرت جبرائیل سے حضرت محمد ﷺ نے سنا اور اب وہ لوگوں کو سنا رہے تھے۔ چناچہ ایک لحاظ سے یہ جبرائیل علیہ السلام کا قول تھا اور دوسرے لحاظ سے حضور ﷺ کا قول۔