آپ 67:15 سے 67:18 آیات کے گروپ کی تفسیر پڑھ رہے ہیں
هُوَ
الَّذِیْ
جَعَلَ
لَكُمُ
الْاَرْضَ
ذَلُوْلًا
فَامْشُوْا
فِیْ
مَنَاكِبِهَا
وَكُلُوْا
مِنْ
رِّزْقِهٖ ؕ
وَاِلَیْهِ
النُّشُوْرُ
۟
ءَاَمِنْتُمْ
مَّنْ
فِی
السَّمَآءِ
اَنْ
یَّخْسِفَ
بِكُمُ
الْاَرْضَ
فَاِذَا
هِیَ
تَمُوْرُ
۟ۙ
اَمْ
اَمِنْتُمْ
مَّنْ
فِی
السَّمَآءِ
اَنْ
یُّرْسِلَ
عَلَیْكُمْ
حَاصِبًا ؕ
فَسَتَعْلَمُوْنَ
كَیْفَ
نَذِیْرِ
۟
وَلَقَدْ
كَذَّبَ
الَّذِیْنَ
مِنْ
قَبْلِهِمْ
فَكَیْفَ
كَانَ
نَكِیْرِ
۟
3

زمین پر ہر چیز نہایت توازن کی حالت میں ہے۔ اسی توازن نے زمین کو انسان کے لیے قابلِ رہائش بنا رکھا ہے۔ اس توازن میں اگر معمولی سا بھی فرق پڑجائے تو انسان کی زندگی برباد ہو کر رہ جائے۔ جو متوازن دنیا میں ہمیں حاصل ہے اس پر اللہ کا شکر ادا کرنا، اور توازن ٹوٹنے کی صورت میں جو تباہ کن حالات پیدا ہوسکتے ہیں اس کے لیے اللہ سے پناہ مانگنا، یہی وہ چیز ہے جو انسان سے اللہ تعالیٰ کو مطلوب ہے۔