يا ايها الذين امنوا ليبلونكم الله بشيء من الصيد تناله ايديكم ورماحكم ليعلم الله من يخافه بالغيب فمن اعتدى بعد ذالك فله عذاب اليم ٩٤
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَيَبْلُوَنَّكُمُ ٱللَّهُ بِشَىْءٍۢ مِّنَ ٱلصَّيْدِ تَنَالُهُۥٓ أَيْدِيكُمْ وَرِمَاحُكُمْ لِيَعْلَمَ ٱللَّهُ مَن يَخَافُهُۥ بِٱلْغَيْبِ ۚ فَمَنِ ٱعْتَدَىٰ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَلَهُۥ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ ٩٤
یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا
لَیَبْلُوَنَّكُمُ
اللّٰهُ
بِشَیْءٍ
مِّنَ
الصَّیْدِ
تَنَالُهٗۤ
اَیْدِیْكُمْ
وَرِمَاحُكُمْ
لِیَعْلَمَ
اللّٰهُ
مَنْ
یَّخَافُهٗ
بِالْغَیْبِ ۚ
فَمَنِ
اعْتَدٰی
بَعْدَ
ذٰلِكَ
فَلَهٗ
عَذَابٌ
اَلِیْمٌ
۟
3

اس سورة مبارکہ کے شروع میں حالت احرام میں شکار کرنے کی ممانعت آچکی ہے۔ اب اللہ کی اس سنت کا ذکر ہے کہ اللہ اپنے ماننے والوں کو آزماتا ہے ‘ سخت ترین امتحان لیتا ہے۔ فرض کیجیے کہ حاجیوں کا ایک قافلہ جا رہا ہے ‘ سب نے احرام باندھا ہوا ہے ‘ اتفاق سے ان کے پاس کھانے کو بھی کچھ نہیں۔ اب ایک ہرن اٹھکیلیاں کرتے ہوئے قریب آ رہا ہے ‘ بھوک بھی ستا رہی ہے ‘ ضرورت بھی ہے ‘ چاہیں تو ذرا سا نیزہ ماریں اور شکار کرلیں یا ویسے ہی بھاگ کر پکڑ لیں ‘ لیکن پکڑ نہیں سکتے ‘ شکار نہیں کرسکتے ‘ کیونکہ احرام میں ہیں اور اس حالت میں اجازت نہیں ہے۔ تو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو اس طرح آزماتا ہے۔آیت 94 یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَیَبْلُوَنَّکُمُ اللّٰہُ بِشَیْءٍ مِّنَ الصَّیْدِ تَنَالُہٗٓ اَیْدِیْکُمْ وَرِمَاحُکُمْ لِیَعْلَمَ اللّٰہُ مَنْ یَّخَافُہٗ بالْغَیْب ِج شکار پہنچ میں بھی ہے ‘ ان کے ہاتھوں اور نیزوں کی زد میں ہے ‘ ضرورت بھی ہے ‘ چاہیں تو شکار کرلیں ‘ لیکن مجبور ہیں ‘ کیونکہ احرام باندھا ہوا ہے۔ تو جس کے دل میں ایمان ہوگا وہ اپنی بھوک کو برداشت کرے گا ‘ اللہ کے حکم کو نہیں توڑے گا۔