يا ايها الذين امنوا لا تحرموا طيبات ما احل الله لكم ولا تعتدوا ان الله لا يحب المعتدين ٨٧
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تُحَرِّمُوا۟ طَيِّبَـٰتِ مَآ أَحَلَّ ٱللَّهُ لَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوٓا۟ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُحِبُّ ٱلْمُعْتَدِينَ ٨٧
یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا
لَا
تُحَرِّمُوْا
طَیِّبٰتِ
مَاۤ
اَحَلَّ
اللّٰهُ
لَكُمْ
وَلَا
تَعْتَدُوْا ؕ
اِنَّ
اللّٰهَ
لَا
یُحِبُّ
الْمُعْتَدِیْنَ
۟
3

کھانے پینے کی چیزوں میں حلتّ و حرمت اور تحلیل و تحریم الہامی شریعتوں کا ایک اہم موضوع رہا ہے۔ قرآن حکیم میں بھی بار بار ان مسائل پر بحث کی گئی ہے اور یہ موضوع سورة البقرۃ سے مسلسل چل رہا ہے۔ عربوں کے ہاں نسل در نسل رائج مشرکانہ اوہام کی وجہ سے بہت سی چیزوں کے بارے میں حلّت و حرمت کے غلط تصورات ذہنوں میں پختہ ہوچکے تھے۔ اس قسم کے خیالات ذہنوں ‘ دلوں اور مزاجوں سے نکلنے میں وقت لگتا ہے۔ اس لیے بار بار ان مسائل کی طرف توجہ دلائی جار ہی ہے۔آیت 87 یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تُحَرِّمُوْا طَیِّبٰتِ مَآ اَحَلَّ اللّٰہُ لَکُمْ وَلاَ تَعْتَدُوْا ط بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ کچھ لوگ تقویٰ کے جوش میں اور بہت زیادہ نیکی کمانے کے جذبے میں بھی کئی حلال چیزوں کو اپنے اوپر حرام کر بیٹھتے ہیں ‘ اس لیے فرمایا گیا کہ حد سے تجاوز نہ کرو۔