آپ 52:48 سے 52:49 آیات کے گروپ کی تفسیر پڑھ رہے ہیں
واصبر لحكم ربك فانك باعيننا وسبح بحمد ربك حين تقوم ٤٨ ومن الليل فسبحه وادبار النجوم ٤٩
وَٱصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ فَإِنَّكَ بِأَعْيُنِنَا ۖ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ حِينَ تَقُومُ ٤٨ وَمِنَ ٱلَّيْلِ فَسَبِّحْهُ وَإِدْبَـٰرَ ٱلنُّجُومِ ٤٩
وَاصْبِرْ
لِحُكْمِ
رَبِّكَ
فَاِنَّكَ
بِاَعْیُنِنَا
وَسَبِّحْ
بِحَمْدِ
رَبِّكَ
حِیْنَ
تَقُوْمُ
۟ۙ
وَمِنَ
الَّیْلِ
فَسَبِّحْهُ
وَاِدْبَارَ
النُّجُوْمِ
۟۠
3

’’ خدا کا فیصلہ آنے تک صبر کرو‘‘ کا مطلب یہ ہے كه مخاطب کی طرف سے ہر قسم کی ناگوار باتوں کے پیش آنے کے باوجود دعوت کا کام اس وقت تک جاری رکھو جب تک خود خدا کے نزدیک اس کی حد نہ آجائے۔ جب یہ حد آتی ہے تو اس وقت خدا کا فیصلہ ظاہر ہو کر حق اور ناحق کے فرق کو عملی طور پر ظاہر کر دیتا ہے جس کواس سے پہلے صرف نظری طور پر ظاہر کرنے کی کوشش کی جارہی تھی۔

اس پوری مدت میں داعی مکمل طور پر خدا کی حفاظت میں ہوتا ہے ۔ داعی کا کام یہ ہے کہ وہ اللہ کی طرف متوجہ رہے۔ اور یہ یقین رکھے کہ اللہ اس کو ہر آن اپنی حفاظت میں ليے ہوئے ہے۔