مَنْ
یُّطِعِ
الرَّسُوْلَ
فَقَدْ
اَطَاعَ
اللّٰهَ ۚ
وَمَنْ
تَوَلّٰی
فَمَاۤ
اَرْسَلْنٰكَ
عَلَیْهِمْ
حَفِیْظًا
۟ؕ
3

آیت 80 مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاع اللّٰہَ ج۔یہ ٹکڑا بہت اہم ہے۔ اس لیے کہ یہ دو ٹوک انداز میں واضح کر رہا ہے کہ رسول ﷺ کی اطاعت درحقیقت اللہ کی اطاعت ہے۔ اس کی مزید وضاحت کے لیے یہ حدیث ملاحظہ کیجیے۔ حضرت ابوہریرہ رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : مَنْ اَطَاعَنِیْ فَقَدْ اَطَاع اللّٰہَ ‘ وَمَنْ عَصَانِیْ فَقَدْ عَصَی اللّٰہَ ‘ وَمَنْ اَطَاعَ اَمِیْرِیْ فَقَدْ اَطَاعَنِیْ ‘ وَمَنْ عَصٰی اَمِیْرِیْ فَقَدْ عَصَانِیْ 1جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی۔ اور جس نے میرے مقرر کردہ امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے میرے مقرر کردہ امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی۔“رسول اللہ ﷺ کی ساری جدوجہد جماعتی نظم کے تحت ہو رہی تھی۔ جہاد و قتال کے لیے فوج تیارہوتی تو اس میں اوپر سے نیچے تک سمع وطاعت کی ایک زنجیر بنتی چلی جاتی۔ رسول اللہ ﷺ کمانڈر انچیف تھے ‘ آپ ﷺ لشکر کے میمنہ ‘ میسرہ ‘ قلب اور عقب وغیرہ پر ‘ ہراول دستے پر الگ الگ کمانڈر مقرر فرماتے۔ ان امراء کے بارے میں آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے میرے مقرر کردہ امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی ‘ اور جس نے میرے مقرر کردہ امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی۔وَمَنْ تَوَلّٰی فَمَآ اَرْسَلْنٰکَ عَلَیْہِمْ حَفِیْظًا اے نبی ﷺ ! ہم نے آپ کو ان پر داروغہ مقرر نہیں کیا۔ اپنے طرز عمل کے یہ خود ذمہ دار اور جواب دہ ہیں اور اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہو کر یہ اس کے محاسبے کا خود سامنا کرلیں گے۔