تدمر كل شيء بامر ربها فاصبحوا لا يرى الا مساكنهم كذالك نجزي القوم المجرمين ٢٥
تُدَمِّرُ كُلَّ شَىْءٍۭ بِأَمْرِ رَبِّهَا فَأَصْبَحُوا۟ لَا يُرَىٰٓ إِلَّا مَسَـٰكِنُهُمْ ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِى ٱلْقَوْمَ ٱلْمُجْرِمِينَ ٢٥
تُدَمِّرُ
كُلَّ
شَیْءٍ
بِاَمْرِ
رَبِّهَا
فَاَصْبَحُوْا
لَا
یُرٰۤی
اِلَّا
مَسٰكِنُهُمْ ؕ
كَذٰلِكَ
نَجْزِی
الْقَوْمَ
الْمُجْرِمِیْنَ
۟
3

آیت 25 { تُدَمِّرُ کُلَّ شَیْئٍم بِاَمْرِ رَبِّہَا } ”تباہ و برباد کرتا ہے ہر شے کو اپنے رب کے حکم سے“ دمر کے مادہ میں کسی درخت کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دینے کا مفہوم پایا جاتا ہے۔ چونکہ وہ بڑے قد آور لوگ تھے اس لیے ان کے لیے یہ لفظ استعمال ہوا ہے اور اسی لیے سورة الحاقہ کی مذکورہ بالا آیت میں انہیں زمین پر پڑے ہوئے کھجور کے تنوں سے تشبیہہ دی گئی ہے۔ { فَاَصْبَحُوْا لَا یُرٰٓی اِلَّا مَسٰکِنُہُمْ } ”پھر وہ ایسے ہوگئے کہ کچھ نظر نہیں آ رہا تھا سوائے ان کے مسکنوں کے۔“ ان کے عالی شان گھر اور ان کی بڑی بڑی حویلیاں تو نظر آرہی تھی مگر ان کے مکینوں کی کچھ خبر نہیں تھی۔ { کَذٰلِکَ نَجْزِی الْقَوْمَ الْمُجْرِمِیْنَ } ”اسی طرح ہم بدلہ دیا کرتے ہیں مجرموں کی قوم کو۔“