۞ واذكر اخا عاد اذ انذر قومه بالاحقاف وقد خلت النذر من بين يديه ومن خلفه الا تعبدوا الا الله اني اخاف عليكم عذاب يوم عظيم ٢١
۞ وَٱذْكُرْ أَخَا عَادٍ إِذْ أَنذَرَ قَوْمَهُۥ بِٱلْأَحْقَافِ وَقَدْ خَلَتِ ٱلنُّذُرُ مِنۢ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِۦٓ أَلَّا تَعْبُدُوٓا۟ إِلَّا ٱللَّهَ إِنِّىٓ أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍۢ ٢١
وَاذْكُرْ
اَخَا
عَادٍ ؕ
اِذْ
اَنْذَرَ
قَوْمَهٗ
بِالْاَحْقَافِ
وَقَدْ
خَلَتِ
النُّذُرُ
مِنْ
بَیْنِ
یَدَیْهِ
وَمِنْ
خَلْفِهٖۤ
اَلَّا
تَعْبُدُوْۤا
اِلَّا
اللّٰهَ ؕ
اِنِّیْۤ
اَخَافُ
عَلَیْكُمْ
عَذَابَ
یَوْمٍ
عَظِیْمٍ
۟
3

آیت 21 { وَاذْکُرْ اَخَا عَادٍط اِذْ اَنْذَرَ قَوْمَہٗ بِالْاَحْقَافِ } ”اور ذرا تذکرہ کیجیے قوم عاد کے بھائی ہود علیہ السلام کا ‘ جب اس نے خبردار کیا اپنی قوم کو احقاف میں“ جزیرہ نمائے عرب کے جنوبی ساحلی علاقے کو پرانے زمانے میں ”احقاف“ کہا جاتا تھا جہاں قوم عاد آباد تھی ‘ اب یہ علاقہ لق و دق صحرا کی شکل اختیار کرچکا ہے۔ { وَقَدْ خَلَتِ النُّذُرُ مِنْم بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہٖٓ} ”اور اس سے پہلے بھی اور اس کے بعد بھی بہت سے خبردار کرنے والے گزر چکے تھے“ یعنی ایسے خبردار کرنے والے اس سے پہلے بھی گزر چکے تھے اور اس کے بعد بھی آتے رہے۔ -۔ اللہ تعالیٰ کی اس سنت کے بارے میں قبل ازیں بھی کئی مرتبہ وضاحت کی جا چکی ہے کہ کسی قوم میں پہلے بہت سے انبیاء علیہ السلام بھیجے جاتے تھے اور پھر آخر میں اتمامِ حجت کے لیے ایک رسول علیہ السلام کو مبعوث کیا جاتا تھا۔ وہ سب کے سب ایک ہی دعوت دیتے تھے۔ { اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّا اللّٰہَ } ”کہ مت عبادت کرو کسی کی سوائے اللہ کے !“ { اِنِّیْٓ اَخَافُ عَلَیْکُمْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ } ”مجھے اندیشہ ہے تم پر ایک بڑے دن کے عذاب کا۔“