وما يلقاها الا الذين صبروا وما يلقاها الا ذو حظ عظيم ٣٥
وَمَا يُلَقَّىٰهَآ إِلَّا ٱلَّذِينَ صَبَرُوا۟ وَمَا يُلَقَّىٰهَآ إِلَّا ذُو حَظٍّ عَظِيمٍۢ ٣٥
وَمَا
یُلَقّٰىهَاۤ
اِلَّا
الَّذِیْنَ
صَبَرُوْا ۚ
وَمَا
یُلَقّٰىهَاۤ
اِلَّا
ذُوْ
حَظٍّ
عَظِیْمٍ
۟
3

وما یلقھا الا الذین صبروا وما یلقھا الا ذو حظ عظیم (41 : 35) ” اور یہ صفت نصیب نہیں ہوتی مگر ان لوگوں کو جو صبر کرتے ہیں اور یہ مقام حاصل نہیں ہوتا مگر ان لوگوں کو جو بڑے نصیبے والے ہوتے ہیں “ ۔ یہ اس حد تک بلند درجہ ہے کہ حضور اکرم ﷺ جو ذاتی معاملات میں بھی کبھی غصے میں نہیں آتے تھے اور اگر غصے میں آتے تھے تو ان کے مقابلے میں کوئی کھڑا نہیں ہو سکتا تھا ، آپ ﷺ کو اور آپ ﷺ کے ذریعہ ہر داعی کو یہ کہا جاتا ہے :