یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ
اٰمَنُوا
اتَّقُوا
اللّٰهَ
حَقَّ
تُقٰتِهٖ
وَلَا
تَمُوْتُنَّ
اِلَّا
وَاَنْتُمْ
مُّسْلِمُوْنَ
۟
3

یہ دومرکزی ستون ہیں جن پر جماعت مسلمہ کا ڈھانچہ قائم ہے ۔ اور ان دونوں کے ساتھ وہ اپنا گراں اور عظیم رول ادا کررہی ہے ۔ اگر ان دونوں میں ایک پلر (Pillar) بھی گرجائے تو جماعت مسلمہ کا ڈھانچہ گرجائے گا اور اس کے بعد اس جہاں میں اس کا کوئی کردار نہ رہے گا۔

پہلا ستون ایمان اور تقویٰ کا ستون ہے ۔ وہ تقویٰ اور خدا خوفی جو اللہ جل شانہ ‘ کے حقوق کی ادائیگی کا موجب بنے ۔ دائمی اور بیدار خدا خوفی ‘ جس میں کوئی غفلت نہ ہو ‘ جس میں کوئی وقفہ نہ ہو اور وہ پوری عمر میں تسلسل کے ساتھ قائم رہے ۔ یہاں تک کہ انسان پر موت آجائے۔ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ……………” اے ایمان لانے والو ! اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے ۔ “ اللہ سے ڈرو ‘ جس طرح اس سے ڈرنے کا حق ہے ۔ اس خدا خوفی کے لئے کوئی حد مقرر نہیں کی گئی ‘ یہ ڈرنے والے دل کا کام ہے کہ وہ خدا خوفی میں کس مقام تک جاپہنچتا ہے ‘ جس قدر وہ تصور کرسکتا ہے ۔ جس قدر اس کی طاقت ہو ۔ قلب مومن اس میدان میں جس قدر آگے بڑھے گا ‘ اس کے سامنے نئے نئے آفاق کھلیں گے اور اس کا را ہوار شوق اور مہمیز پائے گا ۔ اور وہ اپنی خدا خوفی سے جس قدر بھی اللہ کا قرب حاصل کر گا ‘ تو اس کا شوق اس سے بھی اونچے مقام کی طرف متوجہ ہوگا۔ اور جس مقام پر وہ ہوگا اس سے اونچے مقامات کا طالب ہوجائے گا اور آخر کار وہ ایسے مقام تک پہنچ جاتا ہے جس میں اس کا دل مدام بیدار ہوجاتا ہے اور پھر وہ کبھی نہیں سوتا۔

وَلا تَمُوتُنَّ إِلا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ……………” تم کو موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلم ہو۔ “ موت ایک ایسی خفیہ اور غائبانہ گھڑی ہے جس کا علم انسان سے مخفی رکھا گیا ہے ۔ پس جو شخص یہ ارادہ کرلے کہ وہ صرف اس حال میں مرنا چاہتا ہے کہ وہ صحیح مسلم ہو ‘ تو اس کی طرف ایک ہی سبیل ہے کہ وہ فوراً مسلم بن جائے ۔ اور ہر لحظہ وہ مسلم رہے۔ تقویٰ اور خدا خوفی کے بعد اسلام کے ذکر سے ایک وسیع حکمت اور مفہوم کی طرف اشارہ مطلوب ہے۔ یعنی مکمل طور پر سرتسلیم خم کرنا ۔ مکمل انقیاد صرف اللہ کے سامنے سرتسلیم خم کرنا ۔ اس کی اطاعت کرنا ‘ اس کے نظام زندگی کی پیروی کرنا ۔ اس کی کتاب کے مطابق فیصلے کرنا ۔ اور یہ وہ مفہوم ہے جسے اس سورت میں باربار دہرایا گیا ہے جیسا کہ ہم نے اوپر کہا ہے ۔ یہ تو ہے وہ پہلا ستون جس پر جماعت مسلمہ قائم ہے تاکہ وہ اپنے وجود کو ثابت کرے ‘ اور اس کائنات میں جو اہم رول اسے سپرد کیا گیا ہے اسے ادا کرے ۔ اس لئے کہ اس ستون اور اس کی اساس کے بغیر انسانوں کا ہر اکٹھ جاہلی اکٹھ تصور ہوگا ۔ اس صورت میں پھر وہ اکٹھ اسلامی منہاج پر اکٹھ نہ ہوگا ‘ جسے امت مسلمہ کا اجتماع کہا جاسکے ۔ پس جاہلیت پر مبنی سوسائٹیاں ہوں گی جن میں ہدایت یافتہ قیادت نہ ہوگی ‘ جو صحیح معنوں میں انسانیت کی راہبر ہو ‘ بلکہ جاہلی قیادتیں اٹھیں گی۔