آپ 33:16 سے 33:17 آیات کے گروپ کی تفسیر پڑھ رہے ہیں
قل لن ينفعكم الفرار ان فررتم من الموت او القتل واذا لا تمتعون الا قليلا ١٦ قل من ذا الذي يعصمكم من الله ان اراد بكم سوءا او اراد بكم رحمة ولا يجدون لهم من دون الله وليا ولا نصيرا ١٧
قُل لَّن يَنفَعَكُمُ ٱلْفِرَارُ إِن فَرَرْتُم مِّنَ ٱلْمَوْتِ أَوِ ٱلْقَتْلِ وَإِذًۭا لَّا تُمَتَّعُونَ إِلَّا قَلِيلًۭا ١٦ قُلْ مَن ذَا ٱلَّذِى يَعْصِمُكُم مِّنَ ٱللَّهِ إِنْ أَرَادَ بِكُمْ سُوٓءًا أَوْ أَرَادَ بِكُمْ رَحْمَةًۭ ۚ وَلَا يَجِدُونَ لَهُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ وَلِيًّۭا وَلَا نَصِيرًۭا ١٧
قُلْ
لَّنْ
یَّنْفَعَكُمُ
الْفِرَارُ
اِنْ
فَرَرْتُمْ
مِّنَ
الْمَوْتِ
اَوِ
الْقَتْلِ
وَاِذًا
لَّا
تُمَتَّعُوْنَ
اِلَّا
قَلِیْلًا
۟
قُلْ
مَنْ
ذَا
الَّذِیْ
یَعْصِمُكُمْ
مِّنَ
اللّٰهِ
اِنْ
اَرَادَ
بِكُمْ
سُوْٓءًا
اَوْ
اَرَادَ
بِكُمْ
رَحْمَةً ؕ
وَلَا
یَجِدُوْنَ
لَهُمْ
مِّنْ
دُوْنِ
اللّٰهِ
وَلِیًّا
وَّلَا
نَصِیْرًا
۟
3

قل لن ینفعکم ۔۔۔۔۔۔ ولیا ولا نصیرا (16 – 17)

حقیقت یہ ہے کہ تمام واقعات اللہ کے نظام قضا و قدر کے مطابق وقوع پذیر ہوتے ہیں ۔ نظام قضا و قدر ان واقعات و نتائج کو آگے بڑھاتا جاتا ہے اور ہر معاملہ اس نظام کے مطابق انجام کو پہنچتا ہے۔ موت اور قتل ایک تقدیر ہے ، اس سے تو کوئی قرار ممکن نہیں ہے ۔ یہ وقت پر آتی ہے۔ ایک لحظہ پہلے اور بعد میں نہیں آتی۔ فرار کی وجہ سے موت موخر نہیں ہوتی۔ اگر کوئی جنگ سے بھاگ گیا تو اپنی موت مرجائے گا جس کا وقت بہت قریب ہے۔ دنیا کا تو ہر عرصہ قریب ہی ہے۔ نیز دنیا کا ہر سازوسامان بھی قلیل ہوتا ہے۔ بچانے والا کوئی نہیں ہے صرف یہ کہ اللہ کی مشیت کسی کی موت کی راہ میں حائل ہوجائے۔ یہ اللہ ہی ہے جو کسی کے بارے میں برائی کا فیصلہ کرتا ہے اور کسی کے بارے میں اچھائی کا فیصلہ کرتا ہے۔ اللہ کے سوا کوئی والی اور مددگار نہیں ہے۔ کوئی ایسا نہیں ہے جو کسی کو تقدیر الٰہی سے بچالے۔ لہٰذا سپردگی ، سپردگی ہے ، اطاعت ، اطاعت ہے ، وفا ، وفا ہے ، خواہ وہ سہولیات کے دور میں ہو یا مشکلات کے دور میں۔ تمام معاملات اللہ کے ہاتھ میں ہیں۔ اللہ پر توکل کرنا چاہئے۔ وہ جو چاہتا ہے ، کرتا ہے۔

اب بات کا رخ ان لوگوں کی طرف مڑ جاتا ہے جو جنگ میں رکاوٹیں ڈالتے ہیں جو جہاد سے لاپرواہ ہوکر بیٹھ جاتے ہیں اور جو دوسروں کو بھی جہاد سے روکتے ہیں اور کہتے ہیں۔

لا مقام لکم فارجعوا (33: 13) ” تمہارے ٹھہرنے کی کوئی جگہ نہیں ہے ، لوٹ جاؤ “۔ اور ان کی عجیب تصویر یہاں کھینچی جاتی ہے۔ یہ تصویر سچی تصویر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہترین کارٹون ہے اور اس قسم کے لوگ ہر دور میں پائے جاتے ہیں ، بزدل ، پیچھے ہٹنے والے ، بہت چیخنے اور چلانے والے ، شدید حالات میں جزع و گزع کرنے والے اور پر امن حالات میں تیز و طرار بات کرنے والے ، ہر بھلائی کے معاملے میں کنجوس ، جدوجہد سے فراری۔ اگر ذرا بھی ڈر کا خطرہ ہو ، اگرچہ دور ہو تو ایک دم مضطرب ہونے والے۔ قرآن کا انداز تعبیر ایسا دلکش ہے کہ اس تصویر کے کسی رنگ کو بدلا نہیں جاسکتا۔ ذرا خود قرآنی رنگ میں پڑھئے :