انا ارسلناك بالحق بشيرا ونذيرا ولا تسال عن اصحاب الجحيم ١١٩
إِنَّآ أَرْسَلْنَـٰكَ بِٱلْحَقِّ بَشِيرًۭا وَنَذِيرًۭا ۖ وَلَا تُسْـَٔلُ عَنْ أَصْحَـٰبِ ٱلْجَحِيمِ ١١٩
اِنَّاۤ
اَرْسَلْنٰكَ
بِالْحَقِّ
بَشِیْرًا
وَّنَذِیْرًا ۙ
وَّلَا
تُسْـَٔلُ
عَنْ
اَصْحٰبِ
الْجَحِیْمِ
۟
3

إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ بِالْحَقِّ ” ہم نے تم کو علم حق کے ساتھ بھیجا ہے۔ “

ان کلمات میں اس قدر زور ہے کہ وہ گمراہی پھیلانے والوں کے گمراہ کن شبہات کو ختم کردیتے ہیں ۔ سازشیوں کی سازشوں کی جڑ کاٹ دیتے ہیں اور منافقین کی تلبیس اور تلقین کو ختم کردیتے ہیں ، نیز ان کلمات کا صوتی زیروبم بھی حزم ویقین کا مظہر ہے۔ بَشِيرًا وَنَذِيرًا ” خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا۔ “ یعنی پیغام حق پہنچانا اور تبلیغ کرنا آپ کا بنیادی فریضہ ہے ، آپ اطاعت کرنے والوں کو خوشخبری دیں گے اور نافرمانوں کو ڈرائیں گے ۔ اس پر آپ کا فریضہ ادا ہوجائے گا ۔ وَلا تُسْأَلُ عَنْ أَصْحَابِ الْجَحِيمِ (119) ” جو جہنم سے رشتہ جوڑ چکے ہیں ان کی طرف سے تم ذمہ دار اور جواب دہ نہیں ہو۔ “ یہ لوگ ایسے ہیں جو اپنی مصیبت اور اس کے نتائج کی وجہ سے جہنم میں داخل ہوں گے۔