آپ 27:36 سے 27:37 آیات کے گروپ کی تفسیر پڑھ رہے ہیں
فلما جاء سليمان قال اتمدونن بمال فما اتاني الله خير مما اتاكم بل انتم بهديتكم تفرحون ٣٦ ارجع اليهم فلناتينهم بجنود لا قبل لهم بها ولنخرجنهم منها اذلة وهم صاغرون ٣٧
فَلَمَّا جَآءَ سُلَيْمَـٰنَ قَالَ أَتُمِدُّونَنِ بِمَالٍۢ فَمَآ ءَاتَىٰنِۦَ ٱللَّهُ خَيْرٌۭ مِّمَّآ ءَاتَىٰكُم بَلْ أَنتُم بِهَدِيَّتِكُمْ تَفْرَحُونَ ٣٦ ٱرْجِعْ إِلَيْهِمْ فَلَنَأْتِيَنَّهُم بِجُنُودٍۢ لَّا قِبَلَ لَهُم بِهَا وَلَنُخْرِجَنَّهُم مِّنْهَآ أَذِلَّةًۭ وَهُمْ صَـٰغِرُونَ ٣٧
فَلَمَّا
جَآءَ
سُلَیْمٰنَ
قَالَ
اَتُمِدُّوْنَنِ
بِمَالٍ ؗ
فَمَاۤ
اٰتٰىنِ
اللّٰهُ
خَیْرٌ
مِّمَّاۤ
اٰتٰىكُمْ ۚ
بَلْ
اَنْتُمْ
بِهَدِیَّتِكُمْ
تَفْرَحُوْنَ
۟
اِرْجِعْ
اِلَیْهِمْ
فَلَنَاْتِیَنَّهُمْ
بِجُنُوْدٍ
لَّا
قِبَلَ
لَهُمْ
بِهَا
وَلَنُخْرِجَنَّهُمْ
مِّنْهَاۤ
اَذِلَّةً
وَّهُمْ
صٰغِرُوْنَ
۟
3

حضرت سلیمان کو نبوت اور خدا کی معرفت کی شکل میں جو قیمتی دولت ملی تھی، اس کے مقابلہ میں ہر دوسری دولت ان کی نظر میں ہیچ ہوچکی تھی۔ چنانچہ ملکہ سبا کی طرف سے جب ان کے پاس سونے چاندی کے تحفے پہنچے تو انھوں نے ان کی طرف نگاہ بھی نہ کی۔

حضرت سلیمان نے اپنے عمل سے ملکہ سبا کے سفیروں کو یہ تاثر دیا کہ میرا معاملہ اصولی معاملہ ہے، نہ کہ مفاد کا معاملہ۔ مفسر ابن کثیر اس کی تشریح میں یہ الفاظ لکھتے ہیںأَيْأَتُصَانِعُونَنِي بِمَالٍ لِأَتْرُكَكُمْ عَلَى شِرْكِكُمْ وَمُلْكِكُمْ؟! (تفسیر ابن کثیر، جلد6، صفحہ 191 )یعنی، کیا تم مال دے کر مجھ کو متاثر کرنا چاہتے ہو کہ میں تم کو تمھارے شرک پر چھوڑ دوں اور تمھاری حکومت تمھارے پاس رہنے دوں۔