آپ 26:204 سے 26:212 آیات کے گروپ کی تفسیر پڑھ رہے ہیں
افبعذابنا يستعجلون ٢٠٤ افرايت ان متعناهم سنين ٢٠٥ ثم جاءهم ما كانوا يوعدون ٢٠٦ ما اغنى عنهم ما كانوا يمتعون ٢٠٧ وما اهلكنا من قرية الا لها منذرون ٢٠٨ ذكرى وما كنا ظالمين ٢٠٩ وما تنزلت به الشياطين ٢١٠ وما ينبغي لهم وما يستطيعون ٢١١ انهم عن السمع لمعزولون ٢١٢
أَفَبِعَذَابِنَا يَسْتَعْجِلُونَ ٢٠٤ أَفَرَءَيْتَ إِن مَّتَّعْنَـٰهُمْ سِنِينَ ٢٠٥ ثُمَّ جَآءَهُم مَّا كَانُوا۟ يُوعَدُونَ ٢٠٦ مَآ أَغْنَىٰ عَنْهُم مَّا كَانُوا۟ يُمَتَّعُونَ ٢٠٧ وَمَآ أَهْلَكْنَا مِن قَرْيَةٍ إِلَّا لَهَا مُنذِرُونَ ٢٠٨ ذِكْرَىٰ وَمَا كُنَّا ظَـٰلِمِينَ ٢٠٩ وَمَا تَنَزَّلَتْ بِهِ ٱلشَّيَـٰطِينُ ٢١٠ وَمَا يَنۢبَغِى لَهُمْ وَمَا يَسْتَطِيعُونَ ٢١١ إِنَّهُمْ عَنِ ٱلسَّمْعِ لَمَعْزُولُونَ ٢١٢
اَفَبِعَذَابِنَا
یَسْتَعْجِلُوْنَ
۟
اَفَرَءَیْتَ
اِنْ
مَّتَّعْنٰهُمْ
سِنِیْنَ
۟ۙ
ثُمَّ
جَآءَهُمْ
مَّا
كَانُوْا
یُوْعَدُوْنَ
۟ۙ
مَاۤ
اَغْنٰی
عَنْهُمْ
مَّا
كَانُوْا
یُمَتَّعُوْنَ
۟ؕ
وَمَاۤ
اَهْلَكْنَا
مِنْ
قَرْیَةٍ
اِلَّا
لَهَا
مُنْذِرُوْنَ
۟
ذِكْرٰی ۛ۫
وَمَا
كُنَّا
ظٰلِمِیْنَ
۟
وَمَا
تَنَزَّلَتْ
بِهِ
الشَّیٰطِیْنُ
۟
وَمَا
یَنْۢبَغِیْ
لَهُمْ
وَمَا
یَسْتَطِیْعُوْنَ
۟ؕ
اِنَّهُمْ
عَنِ
السَّمْعِ
لَمَعْزُوْلُوْنَ
۟ؕ
3

پیغمبر کی سطح پرجب خدا کی دعوت ظاہر ہوتی ہے تو وہ اپنی آخری کامل صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پیغمبر کاانکار کرنے والی قوم پر خدا کا عذاب آنا لازمی ہوجاتا ہے۔ تاہم جب تک عذاب عملاً نہ آجائے آدمی اپنے کو محفوظ سمجھتا ہے۔ وہ دعوتِ حق کو بے حقیقت ثابت کرنے کے لیے طرح طرح کی باتیں کرتا ہے۔ کبھی پیغمبر کی شخصیت کی تحقیر کرتاہے۔ کبھی پیغمبر کے لائے ہوئے کلام کو بناوٹی کلام بتاتا ہے۔ کبھی یہ کہتا ہے کہ تمھارے بیان کے مطابق اگر خدا ہمارے ساتھ نہیں تو وہ ہم کو سزا کیوں نہیں دیتا۔

پیغمبر کی ذمہ داری یا پیغمبر کی تبعیت میں داعی کی ذمہ داری صرف یہ ہے کہ وہ لوگوں کو امر حق سے آگاہ کردے۔ اس سے آگے کے تمام معاملات خدا کے ذمے ہیں اور وہی جب چاہتا ہے انھیں ظاہر کرتاہے۔