آپ 26:112 سے 26:117 آیات کے گروپ کی تفسیر پڑھ رہے ہیں
قال وما علمي بما كانوا يعملون ١١٢ ان حسابهم الا على ربي لو تشعرون ١١٣ وما انا بطارد المومنين ١١٤ ان انا الا نذير مبين ١١٥ قالوا لين لم تنته يا نوح لتكونن من المرجومين ١١٦ قال رب ان قومي كذبون ١١٧
قَالَ وَمَا عِلْمِى بِمَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ١١٢ إِنْ حِسَابُهُمْ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّى ۖ لَوْ تَشْعُرُونَ ١١٣ وَمَآ أَنَا۠ بِطَارِدِ ٱلْمُؤْمِنِينَ ١١٤ إِنْ أَنَا۠ إِلَّا نَذِيرٌۭ مُّبِينٌۭ ١١٥ قَالُوا۟ لَئِن لَّمْ تَنتَهِ يَـٰنُوحُ لَتَكُونَنَّ مِنَ ٱلْمَرْجُومِينَ ١١٦ قَالَ رَبِّ إِنَّ قَوْمِى كَذَّبُونِ ١١٧
قَالَ
وَمَا
عِلْمِیْ
بِمَا
كَانُوْا
یَعْمَلُوْنَ
۟ۚ
اِنْ
حِسَابُهُمْ
اِلَّا
عَلٰی
رَبِّیْ
لَوْ
تَشْعُرُوْنَ
۟ۚ
وَمَاۤ
اَنَا
بِطَارِدِ
الْمُؤْمِنِیْنَ
۟ۚ
اِنْ
اَنَا
اِلَّا
نَذِیْرٌ
مُّبِیْنٌ
۟ؕ
قَالُوْا
لَىِٕنْ
لَّمْ
تَنْتَهِ
یٰنُوْحُ
لَتَكُوْنَنَّ
مِنَ
الْمَرْجُوْمِیْنَ
۟ؕ
قَالَ
رَبِّ
اِنَّ
قَوْمِیْ
كَذَّبُوْنِ
۟ۚۖ
3

آیت 112 قَالَ وَمَا عِلْمِیْ بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ”یعنی تمہارے اپنے معیارات ہیں۔ تمہارے نزدیک عزت کا معیار دولت اور وجاہت ہے ‘ اس لیے ایک غریب مزدور کو تم لوگ گھٹیا انسان سمجھتے ہو ‘ مگر مجھے اس اعتبار سے کسی کے پیشے سے کوئی سروکار نہیں۔ یہی اعتراض سرداران قریش کو حضور ﷺ کے ساتھیوں کے بارے میں تھا۔ وہ بھی یہی کہتے تھے کہ آپ ﷺ پر ایمان لانے والوں میں اکثریت مزدوروں اور غلاموں کی ہے۔ جیسے حضرت خباب بن الارت رض پیشے کے اعتبار سے لوہار تھے اور سرداران قریش ایک غریب لوہار کے ساتھ بیٹھنا کیسے گوارا کرسکتے تھے ! بہر حال نہ تو مزدوری کرنا یا محنت سے اپنی روزی کمانا کوئی شرم کی بات ہے اور نہ ہی اس طرح کے پیشے سے کوئی آدمی گھٹیا ہوجاتا ہے۔