فَتَعٰلَی
اللّٰهُ
الْمَلِكُ
الْحَقُّ ۚ
وَلَا
تَعْجَلْ
بِالْقُرْاٰنِ
مِنْ
قَبْلِ
اَنْ
یُّقْضٰۤی
اِلَیْكَ
وَحْیُهٗ ؗ
وَقُلْ
رَّبِّ
زِدْنِیْ
عِلْمًا
۟
3

وَلَا تَعْجَلْ بالْقُرْاٰنِ مِنْ قَبْلِ اَنْ یُّقْضٰٓی اِلَیْکَ وَحْیُہٗز ””عجلت“ کا مضمون یہاں چوتھی مرتبہ آیا ہے۔ وضاحت کے لیے ملاحظہ ہو آیت نمبر 83 کی تشریح۔ آپ ﷺ سے فرمایا جا رہا ہے کہ آپ ﷺ قرآن کے معاملے میں جلدی نہ کریں۔ آپ ﷺ کا شوق بجا مگر وحی سے متعلق تمام معاملات وقت ‘ مقدار ‘ مضمون وغیرہ اللہ کی حکمت اور مشیت کے مطابق طے پائیں تو اسی میں خیر اور بہتری ہے۔وَقُلْ رَّبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا ”جیسے جیسے قرآن نازل ہو رہا ہے ‘ آپ ﷺ اس کے اسرار و رموز سے متعلق اپنے فہم و تدبر اور بصیرت باطنی میں اضافے کے لیے اللہ تعالیٰ سے مسلسل دعا کرتے رہیں۔