آپ 19:35 سے 19:36 آیات کے گروپ کی تفسیر پڑھ رہے ہیں
ما كان لله ان يتخذ من ولد سبحانه اذا قضى امرا فانما يقول له كن فيكون ٣٥ وان الله ربي وربكم فاعبدوه هاذا صراط مستقيم ٣٦
مَا كَانَ لِلَّهِ أَن يَتَّخِذَ مِن وَلَدٍۢ ۖ سُبْحَـٰنَهُۥٓ ۚ إِذَا قَضَىٰٓ أَمْرًۭا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُۥ كُن فَيَكُونُ ٣٥ وَإِنَّ ٱللَّهَ رَبِّى وَرَبُّكُمْ فَٱعْبُدُوهُ ۚ هَـٰذَا صِرَٰطٌۭ مُّسْتَقِيمٌۭ ٣٦
مَا
كَانَ
لِلّٰهِ
اَنْ
یَّتَّخِذَ
مِنْ
وَّلَدٍ ۙ
سُبْحٰنَهٗ ؕ
اِذَا
قَضٰۤی
اَمْرًا
فَاِنَّمَا
یَقُوْلُ
لَهٗ
كُنْ
فَیَكُوْنُ
۟ؕ
وَاِنَّ
اللّٰهَ
رَبِّیْ
وَرَبُّكُمْ
فَاعْبُدُوْهُ ؕ
هٰذَا
صِرَاطٌ
مُّسْتَقِیْمٌ
۟
3

آیت 35 مَا کَانَ لِلّٰہِ اَنْ یَّتَّخِذَ مِنْ وَّلَدٍلا سُبْحٰنَہٗط اِذَا قَضآی اَمْرًا فَاِنَّمَا یَقُوْلُ لَہٗ کُنْ فَیَکُوْنُ یعنی حضرت مسیح علیہ السلام کی ولادت کے سلسلے میں باپ کا حصہ اللہ تعالیٰ کے ایک حرف ”کُن“ کے ذریعے سے پورا ہوا ‘ جبکہ باقی سارا عمل عام فطری اور طبعی طریقے سے تکمیل پذیر ہوا۔ اسی لیے آپ علیہ السلام کو کلمۃٌ منہُ آل عمران : 45 یعنی اللہ کا خاص کلمہ قرار دیا گیا ہے۔