آپ 19:27 سے 19:28 آیات کے گروپ کی تفسیر پڑھ رہے ہیں
فاتت به قومها تحمله قالوا يا مريم لقد جيت شييا فريا ٢٧ يا اخت هارون ما كان ابوك امرا سوء وما كانت امك بغيا ٢٨
فَأَتَتْ بِهِۦ قَوْمَهَا تَحْمِلُهُۥ ۖ قَالُوا۟ يَـٰمَرْيَمُ لَقَدْ جِئْتِ شَيْـًۭٔا فَرِيًّۭا ٢٧ يَـٰٓأُخْتَ هَـٰرُونَ مَا كَانَ أَبُوكِ ٱمْرَأَ سَوْءٍۢ وَمَا كَانَتْ أُمُّكِ بَغِيًّۭا ٢٨
فَاَتَتْ
بِهٖ
قَوْمَهَا
تَحْمِلُهٗ ؕ
قَالُوْا
یٰمَرْیَمُ
لَقَدْ
جِئْتِ
شَیْـًٔا
فَرِیًّا
۟
یٰۤاُخْتَ
هٰرُوْنَ
مَا
كَانَ
اَبُوْكِ
امْرَاَ
سَوْءٍ
وَّمَا
كَانَتْ
اُمُّكِ
بَغِیًّا
۟ۖۚ
3

فرشتے کی بات سننے کے بعد حضرت مریم کے اندر اعتماد پیدا ہوگیا۔ وہ بچہ کو لے کر اپنے خاندان والوں میں واپس آئیں۔ ان کو اس حال میں دیکھ کر یہود کے تمام لوگ انھیں ملامت کرنے لگے۔ حضرت مریم نے وہی کیا جو فرشتہ نے انھیں بتایا تھا۔ انھوںنے خود خاموش رہتے ہوئے بچہ کی طرف اشارہ کردیا۔ مطلب یہ تھاکہ یہ لڑکا کوئی عام قسم کا لڑکا نہیں ہے اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ تم اس سے کلام کرو، وہ گود کا بچہ ہونے کے باوجود تمھارے کلام کو سمجھے گا اور صاف زبان میں تمھارا جواب دے گا۔