فاجاءها المخاض الى جذع النخلة قالت يا ليتني مت قبل هاذا وكنت نسيا منسيا ٢٣
فَأَجَآءَهَا ٱلْمَخَاضُ إِلَىٰ جِذْعِ ٱلنَّخْلَةِ قَالَتْ يَـٰلَيْتَنِى مِتُّ قَبْلَ هَـٰذَا وَكُنتُ نَسْيًۭا مَّنسِيًّۭا ٢٣
فَاَجَآءَهَا
الْمَخَاضُ
اِلٰی
جِذْعِ
النَّخْلَةِ ۚ
قَالَتْ
یٰلَیْتَنِیْ
مِتُّ
قَبْلَ
هٰذَا
وَكُنْتُ
نَسْیًا
مَّنْسِیًّا
۟
3

آیت 23 فَاَجَآءَ ہَا الْمَخَاضُ اِلٰی جِذْعِ النَّخْلَۃِ ولادت کے وقت جب درد زہ کی شدت بڑھی تو حضرت مریم نے سہارے کے لیے ایک کھجور کے تنے کو مضبوطی سے پکڑ لیا۔ یہ درد کی شدت کو برداشت کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ اگر عورت وضع حمل کے وقت کسی چیز کو مضبوطی سے تھام لے تو اس میں درد کو برداشت کرنے کی ہمت پیدا ہوجاتی ہے۔قَالَتْ یٰلَیْتَنِیْ مِتُّ قَبْلَ ہٰذَا وَکُنْتُ نَسْیًا مَّنْسِیًّااللہ کی وہ بندی ممکنہ اندیشوں سے کانپ رہی تھی کہ اب میں اس بچے کا کیا کروں گی ؟ لوگوں کو کیا منہ دکھاؤں گی ؟ دنیا کیا کہے گی ؟ کاش یہ وقت آنے سے پہلے ہی مجھے موت آگئی ہوتی اور میری یاد تک لوگوں کے ذہنوں سے محو ہوچکی ہوتی۔