وَكَذٰلِكَ
بَعَثْنٰهُمْ
لِیَتَسَآءَلُوْا
بَیْنَهُمْ ؕ
قَالَ
قَآىِٕلٌ
مِّنْهُمْ
كَمْ
لَبِثْتُمْ ؕ
قَالُوْا
لَبِثْنَا
یَوْمًا
اَوْ
بَعْضَ
یَوْمٍ ؕ
قَالُوْا
رَبُّكُمْ
اَعْلَمُ
بِمَا
لَبِثْتُمْ ؕ
فَابْعَثُوْۤا
اَحَدَكُمْ
بِوَرِقِكُمْ
هٰذِهٖۤ
اِلَی
الْمَدِیْنَةِ
فَلْیَنْظُرْ
اَیُّهَاۤ
اَزْكٰی
طَعَامًا
فَلْیَاْتِكُمْ
بِرِزْقٍ
مِّنْهُ
وَلَا
یُشْعِرَنَّ
بِكُمْ
اَحَدًا
۟
3

قَالُوْا لَبِثْنَا يَوْمًا اَوْ بَعْضَ يَوْمٍ ۭ قَالُوْا رَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِمَا لَبِثْتُمْ جب کچھ ساتھیوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ انہوں نے ایک دن یا اس سے کچھ کم وقت نیند میں گزارا ہے تو ان کے جواب پر کچھ دوسرے ساتھی بول پڑے کہ اس بحث کو چھوڑ دو اللہ کو سب پتا ہے کہ تم لوگ یہاں کتنا عرصہ تک سوئے رہے ہو۔فَلْيَنْظُرْ اَيُّهَآ اَزْكٰى طَعَامًا فَلْيَاْتِكُمْ بِرِزْقٍ مِّنْهُ ظاہر ہے کہ اپنے اعتقاد اور نظریے کے مطابق انہیں پاکیزہ کھانا ہی چاہیے تھا۔وَلْيَتَلَطَّفْ یعنی جو ساتھی کھانا لینے کے لیے جائے وہ لوگوں سے بات چیت اور لین دین کرتے ہوئے خصوصی طور پر اپنا رویہ نرم رکھے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ کسی سے جھگڑ پڑے اور اس طرح ہم سب کے لیے کوئی مسئلہ کھڑا ہوجائے۔ یہاں پر نوٹ کر لیجیے کہ قرآن کے حروف کی گنتی کے اعتبار سے لفظ وَلْیَتَلَطَّفْ کی ”ت“ پر قرآن کا نصف اوّل پورا ہوگیا ہے اور اس کے بعد لفظ ”ل“ سے نصف ثانی شروع ہو رہا ہے۔