واوفوا بعهد الله اذا عاهدتم ولا تنقضوا الايمان بعد توكيدها وقد جعلتم الله عليكم كفيلا ان الله يعلم ما تفعلون ٩١
وَأَوْفُوا۟ بِعَهْدِ ٱللَّهِ إِذَا عَـٰهَدتُّمْ وَلَا تَنقُضُوا۟ ٱلْأَيْمَـٰنَ بَعْدَ تَوْكِيدِهَا وَقَدْ جَعَلْتُمُ ٱللَّهَ عَلَيْكُمْ كَفِيلًا ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ ٩١
وَاَوْفُوْا
بِعَهْدِ
اللّٰهِ
اِذَا
عٰهَدْتُّمْ
وَلَا
تَنْقُضُوا
الْاَیْمَانَ
بَعْدَ
تَوْكِیْدِهَا
وَقَدْ
جَعَلْتُمُ
اللّٰهَ
عَلَیْكُمْ
كَفِیْلًا ؕ
اِنَّ
اللّٰهَ
یَعْلَمُ
مَا
تَفْعَلُوْنَ
۟
3

واوفوا بعھد اللہ اذا عھدتم ولا تنقضوا الایمان بعد تو کیدھا وقد جعلتم اللہ علیکم کفیلا ان اللہ یعلم یا تفعلون (61 : 19) ” اللہ کے عہد کو پورا کرو جبکہ تم نے اس سے کوئی عہد باندھا ہو ، اور اپنی قسمیں پختہ کرنے کے بعد توڑ نہ ڈالو۔ جبکہ تم اللہ کو اپنے اوپر گواہ بنا چکے ہیں۔ اللہ تمہارے سب افعال سے باخبر ہے “۔

اللہ کے ساتھ کئے ہوئے عہد میں مسلمانوں کی طرف سے نبی ﷺ کے ساتھ کیا ہوا عہد بھی شامل ہے ، اور وہ عہد بھی شامل ہیں جن کا اللہ نے حکم دیا ہے۔ نیز کسی بھی انسانی سوسائٹی میں تعلقات کا قیام صرف اسی وجہ سے ہے کہ لوگ عہد کا احترام کریں۔ اس کے بغیر تو کوئی معاشرہ قائم ہی نہیں رہ سکتا۔ نہ انسانیت قائم رہ سکتی ہے۔ یہ آیت لوگوں کو اس بات پر ملامت کرتی ہے کہ وہ عہد کو پختہ باندھنے کے بعد اسے توڑیں ، حالانکہ انہوں نے اس عہد کا گواہ اور ضامن صرف اللہ کو ٹھہرایا ہے اور اللہ کے نام سے یہ عہد ہوا ، ذرا ہلکی سی تنبیہ بھی۔

ان اللہ یعلم ما تفعلون (61 : 19) ” اللہ تمہارے سب افعال سے باخبر ہے “۔

اسلام نے وفائے عہد میں بہت ہی سختی کی ہے۔ اس میں کسی بھی وقت چشم پوشی کی اجازت نہیں دی۔ اس لئے کہ وفائے عہد وہ بنیاد ہے جس پر پورا اجتماعی نظام قائم ہوتا ہے ، اس کے سوا اجتماعی نظام منہدم ہوجاتا ہے۔ اسلامی نصوص قرآن وسنت نے صرف اسی پر اکتفاء نہیں کیا کہ وفائے عہد کا حکم دے دیا جائے اور نقص عہد کے خلاف محض و عید کردی جائے بلکہ اس کی بار بار تاکید کی ہے ، اور نقص عہد کی قباحتیں بیان کی ہیں۔ ان تمام اسباب وجوہات کو بھی دور کرنے کی کوشش کی ہے جو کسی وقت نقص عہد کا باعث بنیں۔